گورنمنٹ کالج میانوالی جو گزشتہ 71 برس سے پبلک سیکٹر میں اعلی تعلیمی خدمات سر انجام دے رہا ہے وہ دن بدن مثبت سمت میں بڑھ بھی رہا ہے اور تابناک مستقبل اس کے پیش نظر بھی ہے ماضی میں اس نے نامور شخصیات پیدا کیں جنہوں نے ملکی ترقی میں اپنا رول ادا کیا مجموعی طور پر 2500طالب علموں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں مصروف ہےجن میں انٹرمیڈیٹ ۔ڈگری اور بی ایس کے طلبہ/طالبات پروگرام میں داخل ہیں یہ سب انتہائی کم فیسوں میں بہترین اساتذہ سے جدید تعلیم حاصل کر رہے اس ادارے کے پاس ابتدا میں تین سو تیس کنال چودہ مرلے زمین تھی جس سے تدریس اور کھیلوں کےلیے ضروریات پوری ہو رہی تھیں اور مستقبل میں بھی ہونے کی توقع کی جا رہی تھی وزیراعظم کے اعلان کے بعد کہ ان کے حلقہ انتخاب میں فوراً یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے ماتحت افسران کے سانس پھولنے لگے کچھ نہ سوجھا تو وسیع وعریض سرکاری زمین چھوڑ کر گورنمنٹ کالج میانوالی کی زمین نظر آ گئی اور اس کے طالب علموں کو اس سے محروم کرنے کا فیصلہ ہوا چنانچہ محکمہ ہائر ایجوکیشن سے درخواست کی گئی کہ وہ اس فوری ضرورت کو پورا کروائیں 80 کنال زمین پر یونیورسٹی شروع کی گئی یہ سمجھا گیا ہے کہ یہ عارضی انتظام ہے اور یونیورسٹی کے لیے الگ سے زمین حاصل کر کے یونیورسٹی کو وہاں لے جایا جائے گا اور کالج کی زمین واگزار ہو جائے نو تعینات وائس چانسلر نے سرکاری توجہ اس جانب مبذول کروانے کی بجائے یہ حل آسان سمجھا کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ایک سو تیس کنال زمین مزید کالج سےلے لی جائے انہوں نے درخواست کی محکمہ نے یہ درخواست ڈائریکٹر کالجز کو بجھوا دی جس نے اسے حکم خیال کر کے اس کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے اقدامات کا آغاز کر دیا ظاہر ہے کالج اساتذہ اس پر خاموشی بیٹھے نہیں رہتے انہوں نے اس تجویز کو یکسر مسترد کر دیا اور ایک قرارداد کے ذریعے پی پی ایل اے موقف واضح کر دیا کالج میں ڈویژنل اور مرکزی سطح کے پی پی ایل اے اور اتحاد اساتذہ کے رہنما بھی موجود ہیں جن میں اتحاد اساتذہ کے رہنما ملک حیات اللہ اور ڈویژنل پی پی ایل اے کے رہنما حیات خان نے اسے سراسر ناانصافی قرار دیتے ہوئے ڈویژنل اور مرکزی ایسوسی ایشنوں کو اس ضمن میں ضروری اقدامات کر نے کو کہا مرکزی سیکرثری پی پی ایل۔اے ڈاکٹر صاحبزادہ احمد ندیم ڈویژنل صدر پی پی ایل اے ڈاکٹر حافظ محمد رمضان اور مقامی یونٹ پی پی۔ایل اے کے صدر افضل خان نیازی نے اخبارات میں یہ بیان جاری کیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کے ذمہ داران ایسے ہتھکنڈوں سے باز رہیں ورنہ ہم اس کی بھر پور مخالفت کریں گے