بارہ جون کو اسلام آباد سیکریٹریٹ کے سامنے موسم انتہائی رندگی کش تھا مگر اس کے باوجود ہمارے لیڈران پیپلا وہاں وقت سے پہلے پہنچے سارا دن موجود رہے مذاکرات میں حصہ لیا ،پےاپ کی منتخب صدر میڈم فائزہ رعنا نے پےپروٹیکشن اور لیو انکیشمنٹ پر اپنا موقف ڈٹ کر پیش کیا اور ادھر سے صرف ان کو حل کرنے کروانے کے وعدے ۔اس پر تبصرہ ہو سکتا ہے مگر ان کی کاوشوں پر شک کی گنجائش نہیں
اسلام آباد ۔۔نامہ نگار ۔۔بارہ جون کو بجٹ پیش ہونا تھا آگیگا کی جانب سے پروگرام دیا گیا تھا کہ گیارہ بجے وفاقی ملازمین کی تنظیمیں اور ملک بھر کے صوبائی ملازمین کی تنظیمیں مل کر احتجاج کریں گی آگیگا کے سینئر نائب صدر اور جنرل سیکرٹری پنجاب کے پروفیسرز میں سے ہیں لہذا ان کو اندر کی کہانی کا علم تھا لہذا ان کی شمولیت رسمی اور جزوقتی تھی تھوڑی دیر کے لیے آئے سوشل میڈیا کے لیے تصاویر لیں اور گوشہ عافیت میں چلے گئے اس کے برعکس پیپلا کے عہدے داران اور ذمہ داران وقت سے پہلے پہنچ گئے چلجلاتی دھوپ کی کرنوں کا مقابلہ کیا اپنیے پرجوش نعروں اور تقاریر سے پہلے سے گرم ماحول کو اور گرماتے رہے دو بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں مذاکرات کے لیے بلوایا گیا تھا دیگر رہنماؤں کو چونکہ پہلے سے علم تھا وہ گوشہ عافیت سے نکل کر جائے مذاکرات پر نمودار ہو گئے میڈم فائزہ رعنا کو اکیگا کے رہنماؤں نے ٹیلی فون کر کے بلوایا مذاکراتی ٹیم کے ممبران کی تعداد مکسڈ ہونے کی بنا پر پروفیسرز کی منتخب صدر کو نمائندگی کے لیے اورآگیگا کے سیکرٹری کو موقع دیا گیا حکومت کی جانب سے رانا ثناء اللہ اور طارق فضل چوہدری تھے تنخواہوں اور دیگر مالی مراعات جیسے امور سب کے یکساں تھے باقی سب کے مسائل الگ الگ تھے ویسے بھی صوبائی معاملات پر یہ لوگ کیا کر سکتے تھے سوائے ان کو سفارش کرنے کے ۔میڈم فائزہ رعنا نے اپنے سب سے اہم مسلے پے پروٹیکشن پر مدلل اور روز دار گفتکو کی یہ مسلہ کیونکہ ایجوکیٹرز کا بھی ہے ان کے صدر نے بھی اس ایشو کو اٹھایا جس پر مذاکراتی حکومتی اراکین نے صوبائی ذمہ داران سے انہیں حل کروانے کی یقین دہانی کروائی البتہ ایجوکیٹرز کے رہنما نے اسے بغیر واجباب کے حل کروانے کی پیشکش کر دی میڈم اس معاملے پر خاموش رہیں دوسرا ایشو جو اگرچہ سارے سرکاری ملازمین کا تھا میڈم نے بات کی انہوں نے کہا کہ اس وقت کی مسلم لیگی لیڈر اور موجود وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز نے اسے ظالمانہ نوٹیفکیشن کو واپس لینے کی یقین دہانی کروائی مگر اقتدار میں آنے کے بعد بھی مسلہ جوں کا توں پڑا ہے اس پر انہوں نے اسے بھی حل کروانے کی یقین دہانی کروا دی لیکن یہ پھر وعدے ہی ہیں ایفا ہوتے ہیں یا نہیں کچھ کہنا قبل از وقت ہے بات یہ ہے مقابلہ دل ناتواں نے خوب کیا