تعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت کے ہمیشہ سے مخاطب ہیں اور اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے ۔۔اتحاد اساتذہ
پروفیسر عمران سہیل چیمہ ۔چوہدری اشفاق گجر اور محمد اقبال رائے کے تبادلوں کو فی الفور واپس لیا جائے
آج اتحاد اساتذہ کی مرکزی کونسل کا زوم اجلاس ہوا اجلاس میں سیالکوٹ کے مریے کالج کے تین پروفیسروں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے بغیر کسی باقاعدہ انکوائری کے ٹرانسفر کر دیا گیا ۔ اتحاد اساتذہ کے مرکزی رہنماوں نے یہ موقف واضح کیا کہ کسی حکومتی عہدے دار کا استخقاق نہیں کہ وہ اپنی حیثیت کا غلط استعمال کرتے ہویے انتظامیہ کو پریشر میں لا کر ایسے اقدامات اٹھانے پر مجبور کرئے کہ وہ سرکاری ملازمین کو تنگ کریں ان پر جھوٹے الزامات عائد کروائے اور پھر انہیں انتقام کا نشانہ بنوائے بے کل کیے جانے والے تبادلے اس سیاسی مداخلت کا کھلا ثبوت ہیں موجود حکومت کے بعض اراکین اپنی مقبولیت کے کھو جانے کے ڈر سے ایسے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں سیالکوٹ میں ہی نہیں بعض دوسری جگہوں پر بھی ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جو میرٹ کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے لاہور کے ایک بڑے کالج میں ایک ایسی پرنسپل تعینات کر دیا گیا ہے جو اپنے پینل میں شامل امیدواران سے علم و فضل۔ گفتار اور تجربے میں اپنی مدمقابل سے کم تر تھی اسی طرح سرگودھا کے ایک بڑے کالج میں بصارت سے محروم ایک خاتون کو پرنسپل تعینات کر دیا گیا ہے شعبہ کے متعلقہ وزیر کے ساتھ ذاتی مراسم کی بنا پر ایک ڈپٹی ڈائریکٹر اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوے اساتذہ سے غیر انسانی رویہ اپنائے ہوئے ہیں یہاں تک کے کمشنر سرگودھا کی ایک انکوائری میں مجرم قرار دئیے جا چکے ہیں لیکن وزیر موصوف کی ناراضی کے ڈر سے محکمہ نے ان کے خلاف عمل درآمد روک رکھا ہے ہم وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ اس کا سختی سے نوٹس لیں کہ ایسے نا عاقبت اندیش حکومت کی مقبولیت کا گراف گرانے میں لگے ہیں انہیں روکا جائے اس لیے بھی کہ اتحاد اساتذہ موجودہ حکومت سے اچھی توقعات لگائے ہوئے ہے