سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئے ایس او پیز جاری کیے ہیں ہر پینشنر کیلیے بائیو میٹرک اس بنک میں کروانا ہو گی جہاں سے وہ ماہانہ پینشن وصول کرتا ہے اگر کسی وجہ سے اسکے فنگر پرنٹ کمپوٹر میں نہ آ رہے ہوں تو ایس او پیز کے مطابق اسے لائف سرٹیفکیٹ فراہم کرتا ہو گی ایسا ایک سال میں دو مرتبہ مارچ اور ستمبر کے مہینوں میں کرنا ہوگا فیملی پینشن کے ضمن میں رول نمبر پیرا ون کے مطابق نان میرج سرٹیفکیٹ ہر سال تیس ستمبر سے پہلے پینشنر کو فراہم کرنا ہوگا یہ سرٹیفکیٹ بیوہ ،بیٹی،بہن کو (جو بھی فیملی پینشن وصول کر رہی ہو گی ساٹھ سال کی نہ ہو جائے اگر پینشنر مندرجہ بالا سرٹیفکیٹ فراہم نہیں کرتے یا دوسری صورت میں مسلسل بنک سے پنشن وصول نہیں کرتا تو وہ اکاؤنٹ غیر فعال ہو جائے گا ماضی میں پینشنرز جو پیرا تین آئی اور بارہ کے مطابق انڈمنٹی بانڈ فراہم کرتے تھے وہ ختم کر دیا گیا ہے ایسا ٹرانسپیرنسی اور فراڈ کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر کیا گیا وفاقی فنانس ڈویژن نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ پینشنرز اپنی پینشن کرنٹ یا پی ایس اکاؤنٹ کے ذریعے اپنی ماہانہ پینشن وصول کر سکتا ہے جو اس کے اکیلے کے نام پر کھولا گیا ہو کسی اور کے ساتھ کھولے گئے اکاؤنٹ کو اس مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکے گا بنک بھی اس بات کا خاص خیال رکھیں گے