رحمن باجوہ کے اٹھارہ فروری شام آٹھ بجے کے پیغام کا نچوڑ ۔۔وفاقی حکومت شائد ایک حکمت عملی کے تحت سرکاری ملازمین کو عجب صورتحال تک لے آئی ہے ٹمپو خاصا سست ہو چکا ہے مزاکرات کی کامیابی کا دارومدار اب مظاہرین کی تعداد پر ہے
لاہور (نامہ نگار) شام کو خبر آئی کہ رانا ثنا اللہ لاہور چلے گئے کنوینئر کمیٹی کے بغیر مزاکرات ممکن نہ تھے لہذا مزاکرات کی آخری اور فیصلہ کن میٹنگ اب 19 فروری کو ہوگا کیا فیصلہ ہوگا اس کا اندازہ لگانا فی الحال مشکل ہے ایک بات البتہ طے ہے کہ اب مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں دور دراز سے اسلام آباد پہنچنے والوں کے لیے دشوار ی کا سامنا ہے یہ حکومت کی حکمت عملی کا حصہ ہے یا اتفاق سے ایسا ہوگیا ہے اس پر تبصرہ نہیں کرنا البتہ ٹمپو سست ہے لوگوں نے سمجھ لیا تھا کہ مذاکرات میں کچھ ہو جائے گا اور اسلام آباد جانا نہیں پڑے گا اب اس اچانک صورتحال نے شرکا اور قائدین دونوں کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے دوسری جانب اگر یہ موقع ضائع ہو جاتا ہے تو بات دور نکل جاتی ہے اعصاب کو سمیٹ کر ارادہ کیجیے کہ وہاں جانا ہے یہ ہی خبر حکومت کو مثبت پیش رفت پر مجبور کر سکتی ہے لہذا ایک مرتبہ پھر چلو اسلام آباد جشن ہو گا یا دھرنا اب آپ پہ ہے