ان کے خلاف وقت پر مزاحمت نہ کرنا کل کو پچھتاوے کے سوا کجھ بھی حاصل نہیں ہوگا
بیوروکریسی ملازم دشمن اقدام تجویز کرنے کے عوض اپنی مراعات حاصل کرتی ہے ایک طبقے کی رعایت چھین کر دوسروں کو مراعات دینا نہ ملک دوستی ہے نا قرین انصاف
لاہور(نمائندہ خصوصی) بیوروکریسی حکمرانوں کو نئی نئی ملازم دشمن اور عوام دشمن ترکیبیں تراش کے دیتی ہے تو حکمران خوش ہو کر انہیں مراعات سے نوازتے ہے ماضی کا منجمد ہاؤس رینٹ،منجمند میڈیکل الاؤنس ،گریڈ کی ابتدائی سٹیج سے تنخواہوں میں اضافہ۔اور پنجاب حکومت کا پنشن میں دوسرے صوبوں اور وفاق سے کم اضافہ حال کی لیو انکشمنٹ اور مستقبل کے مجوزہ اقدامات جیسےکنٹریبیوٹری پنشن فنڈ کا اجراء اور نان کمپاونڈ پنشن اضافہ اس کی مثالیں ہیں اس کے علاؤہ فیملی پنشن میں زیر کفالت افراد کی پنشن میں وقت کی قید اس دشمننانہ اقدامات کی مثال ہے حکمران اسےملک کے مشکل حالات میں معیشت کی بحالی کے اقدامات قرار دے رہی ہے اگر ایسا ہے تو صرف ایک طبقے سے چھین کر دوسرے کو نوازنا تو اس کا اظہار نہیں طاقت ور اور اقتدار کے لیے مفید ملازمین کے لیے رویہ نالکل بر عکس ہے ایگزیکٹو الاؤنس 150فیصد یوٹیلیٹی الاؤنس سیکریٹریٹ وزیر اعظم وزیر اعلی ہاؤس کے ملازمین کو،اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ملازمین کو علاؤہ ازیں۔ اراکین اسمبلیوں اور سینٹ کے اراکین کی تنخواہوں و مراعات میں اضافہ کے وقت معیشت کی بحالی کا خیال ذہنوں سے کیوں نکل جاتا ہے ایسا یقیناً قابل مذمت ہے ملازمین کے درمیان تفاوت معاشرے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے مترادف ہے