اسلام آباد کی تاریخ میں ایجوکیشن سیکٹر کا اتنا بڑا مظاہرہ اس سے قبل دیکھنے میں نہیں آیا
مظاہرے کی کال جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سربراہ فضل مولا نے دی تھی جس میں یونیورسٹیز ,کالجز اور سکولوں کی سبھی تنظیمیں شامل ہیں مظاہرین میں قائد اعظم یونیورسٹی ، اسلامی یونیورسٹی اور بارانی یونیورسٹی کے اساتذہ ،کالجز اور ماڈل کالجز کے اساتذہ کے افراد شریک ہوئےاور سکول اساتذہ کے علاؤہ غیر تدریسی عملےکے افراد شریک ہوئے
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) بورڈ آف ریونیو حکومت پاکستان نے اساتذہ اور ریسرچرز کو ملنے والی انکم ٹیکس میں پچیس فیصد ربیٹ ختم کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس پر وفاق اور ملک کی یونیورسٹیوں کے ملازمین پر اس ماہ سے عمل درآمد کر دیا گیا ہے اس ماہ سے صوبوں کے ملازمین پر اطلاق کا امکان ہے اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد کے تمام سیکٹرز کے اساتذہ کل سڑکوں پر نکل آئے اور اس سہولت کو چھین لینے پر حکوث کے خلاف مظاہرہ کیا اس واحد ایجنڈے پر تمام اساتذہ کی تنظیموں نے ایک جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا چیرمین سکول سیکٹر کی تنظیم کے سربراہ فضل مولا کو بنایا گیا ہے مظاہرین سے سکول و کالجز کے نمائندوں نے خطاب کیا انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹیکس ربیٹ کو فوری بحال کیا جائے ٹیچنگ الاؤنس دیا جائے اور کنوینس الاؤنس بڑھایا جائے انہوں نے ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے ایک ہفتہ کا وقت دیا بصورت دیگر کلاسز کا بائکاٹ کیا جائے گا
![](https://www.ia.com.pk/wp-content/uploads/2025/02/islamabad-protest.png)