پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ سے بدتمیزی کرتے والے طلبہ کے خلاف آخر کاروائی کیوں نہیں ہوتی
آج شعبہ سپورٹس سائنسز اینڈ فزیکل ایجوکیشن میں فائنل ٹرم کا پیپر ہو رہا تھا کہ تیرہ طلبا اور ان کے نان سٹوڈنٹس ساتھی جو سب اپنے آپ کو ایک اسلامی تنظیم کے ذمہ دار بتا رہے تھے چیرمین شعبہ سے زبردستی امتحانی ہال میں داخل ہونے اور امتحان دینے پر ضد کر تے رہے ڈاکٹر ظفر اقبال نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ ان پر ان پر پابندی ہے تو وہ بد تمیزی پر اتر آئے بہت سے دوسرے اور طالب علم بھی وہاں بینک گئے اور ان کی تعداد اسی کے لگ بھگ ہو گئی ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ جب ان پر عائد پابندی ختم ہو جائے گی تو وہ امتحان دے سکیں گے وہ احتجاج کریں باہر کے لوگوں کو بھیج دیں اور بد تمیزی نہ کریں جس پر انہوں نے گالی گلوج شروع شروع کر دی اور دھمکیاں دیں کہ تم کون ہو ہمیں روکنے والے اور ڈاکٹر ظفر اقبال پر حملہ اور ہو گئے ایک طالب علم نے چاقو بھی نکال لیا اسی اثناء میں کوئی ڈیڑھ سو ساتھی ا ملے اور جیرمین کے دفتر کا رخ کر لیا وہاں پر موجود چیف سیکیورٹی آفیسر کی موجودگی میں دھمکیاں اور گالیاں دینا شروع کر دیں وہ کہہ رہے تھے کہ آج کوئی بھی ٹیچر خیریت سے گھر جا کر دیکھائے پولیس آئی ہنگامہ تو منتشر کر دیا مگر اساتذہ کی حمایت کرنے والے طلبہ کو پکڑ کر لے رپورٹ وائس چانسلر کو بھجوائی گئی مگر تاحال وہاں سے کچھ بھی نہیں کیا گیا