ریٹائرڈ پروفیسر کو وائس چانسلر تعینات کرنا غیر قانونی اور،غیر اخلاقی ہے یونیورسٹی کو سیاسی اور گروہی تعصبات کا شکار نہیں بننے دیں گے
لاہور ۔پنجاب یونیورسٹی کونسل آف پروفیشنلز نے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد کی بطور عارضی خلاف قانون وائس چانسلر تعیناتی کو مسترد کرتے ہوئے یونیورسٹی کے سینئر ترین حاضر سروس اساتذہ میں سے کسی ایک کو بطور عارضی وائس چانسلر تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کونسل آف پروفیشنلز کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بروز اتوار مورخہ ۱۵ جنوری ۲۰۲۳ کو پنجاب یونیورسٹی ایگزیکٹو کلب میں منعقد ہوا۔ شرکا نے یونیورسٹی کے انتظامی معاملات کا جائزہ لیا اور مندرجہ ذیل قرارداد متفقہ طور پر منظور کی :
یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ لاقانونیت بے یقینی کو جنم دیتی ہے اوربے یقینی کا بھوت اعتماد، استحکام اور یکجہتی کو نگل لیتا ہے۔ یہ ہمارے ملک کا المیہ بھی ہے اور ہماری مادر علمی کا سانحہ بھی۔ ذاتی مفادات، گروہی تعصبات اور سیاسی و صحافتی تعلقات کے بے رحمانہ استعمال نے پنجاب یونیورسٹی کو تباہی و بربادی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ افسوس صد افسوس کہ ہر نیا آنے والا وائس چانسلر اپنی تعیناتی کے روز اول ہی سے فرائض منصبی کو قطعاً بھلا کر دوسری تعیناتی کے حصول کے لیے سرتوڑ کوششیں شروع کر دیتا ہے، اور تمام تر اقدامات محض اسی ایک نکتے کی اساس پر اٹھائے جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں یونیورسٹی ترقی معکوس کا سفر جاری رکھتی ہے۔
محض یاددہانی کے لیے عرض ہے کہ گزشتہ چار برس سے ہم سب بخوبی جانتے تھے کہ وائس چانسلر اور پرووائس چانسلر کے عہدوں کی میعاد بالترتیب ۸-جون اور ۴-جولائی ۲۰۲۲ کو ختم ہو جائے گی، اور یہ بھی کہ یونیورسٹی کو کسی بھی انتظامی بحران سے بچانے کے لیے ان عہدوں کو خالی نہیں چھوڑا جا سکتا لیکن محض ذاتی خواہشات کی تکمیل کے لیے بحران تخلیق کیے گئے تا کہ انھی بحرانوں کی دھول کو دنیا کی آنکھوں میں جھونکا جائے اور اندھا دھند غیرقانونی فیصلوں کے ذریعے کسی نہ کسی طور یونیورسٹی پر غاصبانہ اجارہ داری کو برقرار رکھا جا ئے۔ پرووائس چانسلر کی موجودگی میں یونیورسٹی کے روزمرہ کے امور میں خلل نہیں پڑتا اور کسی عارضی سربراہ کی تعیناتی خارج از امکان ہوتی ہے، پس محض اسی لیے یونیورسٹی کے سینئر ترین اساتذہ کو ان کے جائز حق سے محروم کرتے ہوئے عارضی تعیناتیوں کے ذریعے ذاتی مفادات کے حصول کا گھناؤنا کھیل جاری رکھا گیا۔
پنجاب یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کی تقرری کا عمل گزشتہ برس اپریل میں شروع ہوا جو ہنوز نامکمل ہے۔ یہ عظیم ادارہ جو ملک بھر کی جامعات کو قیادت فراہم کر سکتا ہے، اسے ایک بار پھر غیرقانونی طور پر ایک ریٹائرڈ پروفیسر کے سپرد کر کے یونیورسٹی کے انتہائی قابل اور زیرک حاضر سروس پروفیسرز کی حق تلفی اور توہین کی گئی ہے۔ اگر ہمارے حاضر سروس اساتذہ کو بعض دیگر جامعات کا سربراہ مقرر کیا جا سکتا ہے تو خود ہماری یونیورسٹی کے سینئر ترین اساتذہ کو اس کا اہل کیوں نہیں سمجھا جا رہا؟ جبکہ اس بابت سپریم کورٹ کا ایک واضح فیصلہ بھی موجود ہے، جس کی رو سے اگرکسی پبلک سیکٹر یونیورسٹی میں وائس چانسلر اور پرووائس چانسلر کے عہدے خالی ہوں تو سرچ کمیٹی یونیورسٹی کے پہلے دس سینئرترین اساتذہ میں سے کسی ایک کو عارضی طور پر یہ عہدہ سونپ سکتی ہے۔ مزید برآں کسی بھی ریٹائرڈ پروفیسر کو ہرگز اس منصب پر فائز نہیں کیا جا سکتا، اور نہ ہی کسی پروفیسر ایمریطس کو کوئی انتظامی ذمہ داری دی جا سکتی ہے۔
پس حکومت پنجاب دانستہ توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہے جس کی پرزور مذمت کی جاتی ہے ۔ ایسے افراد جو خود کو اداروں کے لیے ناگزیر ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں ، درحقیقت نہ صرف اداروں کی بربادی کا باعث بن رہے ہیں بلکہ باصلاحیت سینئر اساتذہ کی حق تلفی بھی کررہے ہیں، جس کے خلاف مزاحمت دراصل استاد کی عزت و حرمت کی حفاظت کے برابر ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کونسل آف پروفیشنلز ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد کی بطور عارضی وائس چانسلر تعیناتی کو مسترد کرتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی کے سینئر ترین حاضر سروس اساتذہ میں سے کسی ایک کو بطور عارضی وائس چانسلر تعینات کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔