پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں ڈیپورٹیشن پر کام کرنے والے ہائر ایجوکیشن کے نو سو باون کالج اساتذہ کا مستقبل اچانک اس وقت خطرے میں پڑ گیاجب محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب نے ان تمام یونیورسٹیوں کو ایک خط جو پہلے سرکاری کالجز تھے اور انہیں یونیورسٹیوں میں تبدیل کر دیا گیا اور وہاں کام کرنے والے سرکاری ملازمین کو ڈیپورٹیشن پر بغیر ڈیپوٹیشن الاونس قرار دے دیا ان بے چاروں کو خبر ہی نہ ہونے دی کہ ان کے ساتھ کیا کھلواڑ ہوگیا بیوروکریسی کی چال یہ تھی کہ جب تک یونیورسٹی سیٹ نہ ہو جائے انہیں نہ چھیڑا جائے اپنے وسائل بن جائیں اور یونیورسٹیاں اس قابل ہو جائیں تو انہیں ان کے اصلی ڈیپارٹمنٹ کو واپس کر دیا جائے جو ان کی جہاں چاہے پوسٹنگ کر دے بین الاقوامی سطح پر یہ دیکھانے کے لیے کہ یہاں بہت ترقی ہو رہی ہے اعلی تعلیم کے مواقع بڑھ رہے ہیں یونیورسٹیوں کی تعداد میں دھڑا دھڑ اضافہ ہو رہا ہے آسان یہی تھا کہ بنے بنائے کالجوں کو یونیورسٹی میں تبدیل کر دیا جائے بغیر کسی خرچے کے سکیم کسی طرح سے کامیاب رہی وہ الگ بات ہے کہ طالب علم ،اساتذہ ۔والدین اور خود تعلیم کا بیڑا غرق ہو گیا نہ یہ ادارے یونیورسٹیوں کا روپ دھار سکے اور نہ ہی کالج رہے یہ ایک طرح سے پرائیویٹ اداروں کو مضبوط بنانے کی کوشش تھی جو شاید کامیاب رہی اب اگلے مرحلے کا آغاز ہوا اب متذکرہ خط کے مطابق یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو یہ کہا گیا ہے کہ یکم جولائی دو ہزار اکیس سے یہ اساتذہ جو یہاں ہائر ایجوکیشن کے ملازمین کے کام کر رہے ہیں ان کا بجٹ ختم یہ پوسٹیں بھی یہاں سے ختم اساتذہ کو وہاں سے ٹرانسفر کر دیا جائے گا کوشش کی جائے گی کہ وہ اپنے شہر سے دور نہ جائیں لیکن اگر دوسرے کالجوں میں پوسٹیں ہی نہیں ہوں گی تو پھر کہاں جائیںگے جہاں بھی پوسٹ ہوگی ان خطوط کے جاری ہوتے ہی ایک ہزار کے قریب ان متاثرین اساتذہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے