چیرمین مسلم ہینڈز لخت حسنین نے 24 مئی بروز جمعہ رانا سکندر حیات کو ڈنر پر مدعو کیا اور پنجاب کے پرائمری سرکاری سکولوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں دینے کے معاہدے پر دستخط ہوگئے
اساتذہ اور پنجاب کے گیارہ کروڑ عوام سٹک ہولڈر ہیں ان سے مشاورت کی ضرورت نہیں سمجھی گئی دو کروڑ اسی لاکھ بچے پہلے ہی سکولز سے باہر ہیں مزید ایک کروڑ باہر ہونے کا امکان
پنجاب حکومت پانچ سے سولہ سال کے بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کی آئینی بندش سے صریحا انحراف کر رہی ہے
پرائمری سکولز کئی گروپوں میں منقسم ہیں اور ابھی جوائنٹ ایکشن کمیٹیاں بنا رہی ہیں تا حال احتجاج اتنا نہیں کہ پنجاب حکومت کو اس کے عزائم سےباز رکھا جا سکے
لاہور ۔۔نامہ نگار ۔۔ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ مسلم ہینڈز تنظیم جو کہ لندن پیسیڈ انجیو ہے کے پنجاب حکومت سے معاہدہ طے پا یا ہے پہلی مرتبہ کچھ عرصہ قبل بھی ایک معاہدہ طے پایا جو شرائط میں اختلاف کی نظر ہو گیا اس مرتبہ حکومت نے دو اقساط میں تیس ہزار پرائمری سکولز کے ڈیڑھ لاکھ اساتذہ کو گولڈن ہینڈ شیک دیکر فارغ کرنے اور خالی سکولز و پراپرٹیز پرائیویٹ پارٹنرز کے حوالے کرئے گئی تعلیم فروش ٹھیکیدار اپنے کم تنخواہ والے ملازم رکھیں گے سوائے غریب عوام اور بے چارے اساتذہ کے جنہیں بے روزگار کیا جا رہا ہے سب کا فائیدہ ہے انجیوز بزنس سے کمائی کرئے گی حکومت کے اخراجات میں 1475 ارب کی کمی آئے گی آئین پاکستان میں درج ہے کہ پانچ سے سولہ سال تک کے بچوں کو مفت اور لازمی بھیتعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے ریاست اور اس وقت کی حکومت آئین کی یہ شق سے پہلو تہی کرتے ہوئے اپنی حکومت بچانے اور چلانے کے لیے کر رہی ہے ایک مختاط اندازے کے مطابق دو کروڑ اسی لاکھ اس عمر کے بچے سکولز سے باہر ہیں اب مزید ایک کروز ان انجیوز کی وجہ سے باہر ہو جائیں گے ایک طرف تو اتنی پھرتی ہے کہ لندن میں مسلم ہینڈز تنظیم کے چیرمین لخت حسنین اور وزیر تعلیم پنجاب کے درمیان گذشتہ جمعہ 24 مئی کو ڈنر پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں اور پرائمری سکولز کی نمائندگی کرنے والی ٹریڈ یونینز انتشار کا شکار ہیں سنا ہے کہ پوائنٹ ایکشن کمیٹی بنا رہے ہیں جس میں سب شامل نہیں اب تک ایسا کوئی احتجاج نہیں ہو پایا جو حکومتی ارادوں کو متزلزل کر سکے