کمیٹی طالبات کو ہراساں کر کے استحصال کرنے ،جنسی تشدد کا نشانہ بنانے ،غیراخلاقی حرکات میں ملوث کرنے اور منشیات کے استعمال و خرید وفروخت جیسے الزامات کی تحقیقات کر کے اپنی رپورٹ 21 روز میں پیش کرئےگی
ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کی قائم کردہ کمیٹی پرو وائس چانسلر بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر محمد علی کی سربراہی میں کام کرئے گی جبکہ نیشنل یونیورسٹی آف اسلام آباد کے ریکٹر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ معظم اعجاز ۔پرو وائس چانسلر نور انٹر یشنل یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر نجمہ نجم ،ریکٹر ایمپریل کالج آف بزنس سٹڈیز لاہور کی ریکٹر پروفیسر طاہرہ عزیز مغل جبکہ ڈاکٹر مظہر سعید پی اینڈ ڈی فنانس ہائر ایجوکیشن کمیشن بطور ایڈوائزر شامل کیے گئے ہیں
کمیٹی طالبات کو ہراساں کر کے استحصال کرنے ،جنسی تشدد کا نشانہ بنانے ،غیراخلاقی حرکات میں ملوث کرنے اور منشیات کے استعمال و خرید وفروخت جیسے الزامات کی تحقیقات کر کے اپنی رپورٹ 21 روز میں پیش کرئےگی
وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی کے انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور کے خط کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے پولیس نے یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر کو گرفتار کیا اور اس سے قابل اعتراض منشیات کی برآمدگی اور اس کے موبائل فون سے دو اساتذہ و طالبات کی نا شائستہ وڈیو ملیں پولیس نے ٹرانسپیرنٹ انچارج الطاف کو بھی حراست میں لیکر آٹھ گرام نشہ اور منشیات ۔بر آمد کیں پولیس کے مطابق تازہ ترین تحقیقات کے مطابق کچھا ساتذہ گروپ کی منشیات کی خرید و فروخت اور طالبات کی جنسی ہراستگی میں ملوث ہونے کا شبہ ہے
وائس چانسلر کی قائم کردہ انکوئری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق کسی وڈیو کی رامدگی نہیں ہوئی اور اساتذہ کے منشیات اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا یہ یونیورسٹی کو بد نام کرنے کی سازش بھی ہو سکتی ہے
سوشل میڈیا اور بعض الیکٹرانک میڈیا اس بات کو زیادہ بڑھا چڑھا کے پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ ہو سکتا ہے کہ کچھ کالی بھیڑیں اگر انکوئری میں ثابت ہو جائیں تو انہیں کیفر کردار تک۔ضرور پہنچانا چاہیے مگر ملک کی سب سے بڑی۔اور بین الاقوامی رینگ میں آتی ہوئییونیورسٹی کو بد نام کر کے پستی کی جانب دھکیلنا قرین انصاف نہیں ہوگا انکوائری رپورٹ آنے تک طالع آزما وں کو بدنام کرنے سے روکنا ہوگا تاکہ والدین بچوں کو وہاں داخل کروانا ہی نہ چھوڑ دیں
بہاولپور (نمائندہ خصوصی) گزشتہ کئی۔روزسے بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی سوشل میڈیا ،الیکٹرونک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر خبروں کا موضوع بنی ہوئی ہے معاملہ کافی سنگین ہے جو موضوع بحث ہے وہاں کچھ ذمہ دار افسران پر الزام ہے کہ وہ منشیات کی خرید وفروخت اور اس کی بنیاد پر طالبات کی جنسی استحصا ل
میں ملوث ہیں یہ ایک قومی اور نازک مسلہ ہے جسے سوشل میڈیا اور دیگر غیر ذمہ دار میڈیا کے حوالے کر کے چھوڑ دیا گیا ہے جو کسی کےمن میں آیا کہتا چلا گیا کسی ذمہ دارصو بائی و قومی حکومت کے متعلقین کی جانب سےنوٹس نہیں لیا گیا اب جبکہ گند سارے لک میں اچھلا جاچکا تو اسمبلی میں کس نے سوال کیا۔تو معاملے میں سنجیدگی پیداہوئی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے انکوائری کمیٹی قائم کی معاملہ تعلیم کو بچانے ایک تیزی سے ترقی کرتی ہوئی یونیورسٹی کو اندرونی و بیرونی طالع آزماؤں سے بچا کر اگر کچھ مجرم ثابت ہوتے ہیں ان سے یونیورسٹی کو پاک کرکے ایک۔۔صاف ستھرا ماحول قائم کرنے کی ہے