کسی اور مقصد کے لیے لسٹ کو سوشل میڈیا پر پوسٹنگ آرڈرز بنا کر لگا دیا گیا اور بلا سوچے سمجھے فارورڈنگ کا سلسلہ چل پڑا اور ترقی پانے والی خواتین نے پرنسپلز پر جوائنگ کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر ریا سمجھ دار پرنسپلز نے غیر مصدقہ لسٹ پر جب جوائنگ کروانے سے انکار کیا تو بد مزگی کے واقعات ہوئے براہ مہربانی اسی شرارتوں سے اجتناب کیا جایے
لاہور( نمائندہ خصوصی) کافی دن سے انتظارِ کے بعد جب کسی منچلے نے ایک لسٹ شیئر کی اور کہا کہ گریڈ اٹھارہ سے انیس میں ترقی پانے والی خواتین سنیارٹی نمبر 900 تا 1111 کے پوسٹنگ آرڈرز جاری ہو گئے ہیں تو جذبات میں کسی نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ یہ پوسٹنگ نوٹیفکیشن ہے بھی یا نہیں کوئی باقاعدہ دستخط شدہ ہے بھی یا نہیں سنیارٹی نمبر نہیں ترتیب بھی نہیں منٹس کے مطابق ترقی پانے والی کچھ کے نام بھی موجود نہیں بغیر سوچے سمجھے جوائنگ کرنے کے لیے پرنسپلز پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا انکار کرنے پر بد مزگی کے واقعات پیش آئے قصہ یوں ہے کہ کل محکمہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے سیکرٹری سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کو لکھا کہ ہم بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر ترقی پانے والی خواتین کے آرڈرز جاری کرنا چاہتے ہیں آپ الیکشن کمیشن آف پاکستان سے ایسا کرنے کی اجازت لے دیجیے ساتھ ایک لسٹ لگائی کسی منچلے کے ساتھ لسٹ آئی تو بس چل سو چل ایسے غیر ذمہ عناصر سے درخواست ہے کہ لوکوں کے جذبات سے نہ کھیلیں یہ پوسٹنگ نوٹیفکیشن ہو گز نہیں کوشش میں ہیں کہ جلد یہ مرحلہ بھی جلد طے پا جائے تو آپ کو نوید دیں