ایمرسن کالج /ایمرسن کالج یونیورسٹی کے شعبہ کیمیا کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رمضان بائیس مئی کو طویل کومہ کے بعد انتقال کا گئے ان کی عمر تقریباً چپن برس تھی یکم رمضان المبارک کو جب وہ روزے کی حالت میں تھے برین ہمرج ہوا جس سے وہ کومہ میں چلے انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں انہیں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کر دیا گیا اور وینٹیلیٹر پر ڈال دیا گیا چپن روز وہ موت و حیات کی کشمکش میں رہے اور بلآخر بائیس مئی کو خالق حقیقی سے جا ملے مرحوم ذیا بیطس اور تیز فشار خون کے مریض تھے وہ ایمرسن کالج کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کے سخت خلاف تھےاور اس ضمن میں چلائی جانے والی تحریک میں بھر پور حصہ لیتے تھے اس ایشو پر ان کا تنظیم اساتذہ کے راہنما اور یونیورسٹی بنانے کے حامی عبد القادر پزدار سے جھگڑا ہوا عبد القادر پزدار نے ان کی بہت توہین کی اور انتہائی اقدام کی دھمکیاں دی اس کا بھی پریشر لے گئے مذکورہ روز انہیں دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا مرحوم ایک نرم دل اور اعلی صفات کی حامل شخصیت تھے مگر پڑھائی کے معاملے میں سخت انتظامی رحجان رکھتے اس وجہ سے طالب علم ان سے ناراض بھی ہو جاتے مگر جب شاندار نتائج آتے تو یہی ناراضی محبت میں بدل جاتی مرحوم ایک بہت قابل استاد تھے بہا الدین زکریا یونیورسٹی کے ساتھ بچوں کے ریسرچ ورک کے تمام امور ان کے ذمے تھے جنہیں وہ کمال مہارت اور جانفشانی سے نبا رہے تھے مرحوم نے ایک بیوہ تین بیٹے اور ایک بیٹی سوگوار چھوڑے ہیں ان کی موت کا سن کر ایمرسن کالج کے طلبا اساتذہ آبدیدہ ہوگئے ان کے جنازے میں اساتذہ طلبہ تختہ داروں اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے
previous post