وفاقی حکومت کی بڑے واضح ہدایات کے باوجود کہ ایسے تمام ملازمین جو تنخواہوں کے علاؤہ زائد خصوصی الاونسز نہیں لے رہے انہیں پچیس فیصد ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس فی الفور دئے دیا جائے مگر اسکے باوجود غیر مراعات یافتہ ملازمین کو اس کے حصول کے لیے صوبائی دارالحکومت لاہور میں جدوجہد کرنا پڑی پھر وعدے وعید ہوئے مزاکرات ہوئے ملازمین کے مختلف گروہوں سے الگ الگ بات ہوئی مگر بات ایک ہی تھی کہ فی الحال پورا نہیں دے سکتے آئندہ مالی سال سے دئیں گے ان چار ماہ کا کم پرسنٹ یا عید ٹوکن لے لیں دھرے بندی کی وجہ سے ادھر سے بھی رضا مندی کا اظہار کر دیا گیا یہاں حکومتی جیت ہوگی اس ٹاس کو حاصل کر چکنے کے بعد اگلا مرحلہ بیوروکریسی کے ذمے یہ رہا کہ اس میں مزید تخفیف کیسے ممکن ہے اس کی منصوبہ بندی کے لیے وقت درکار تھا کمیٹی میٹنگیں پھر کابینہ کی منظوری ہونا تھی وفاقی نوٹیفیکیشن تو جلد ہو گیا مگر یہاں معاملہ دو ماہ سے لٹکا ہؤا ہے ملازمین سمجھ رہے تھے شاہد معاملہ حل ہوگیا مگر بیوروکریسی کی مشق جاری ہے آج میٹینگ ہونا تھی مگر خبر آئی ہے کہ کابینہ کا اجلاس نہیں ہو سکا وزراء تشریف نہیں لائےاب کل ہوگی کل کیا ہوتا ہے
previous post