وفاقی ملازمین کی ہاؤس رینٹ سیلنگ کی موجودہ شرح میں 44 فیصد اضافہ کر دیا ے اور اب یہ شرح پنجاب کے صوبائی ملازمین کے ہاؤس رینٹ الاونس سے پانچ سے سات گنا زیادہ ہو گیا ہے اس معاملے میں بھی ایک بڑی ڈسپیرٹی پیدا ہو گئی ہے جس کا کسی کو احساس تک نہیں۔وفاقی ملازمین جنہیں ہاؤس رینٹ الاونس کی بجائے ہاؤس ریکوزیشن دی جاتی ہے ان میں وقتاً فوقتاً اضافہ ہوتا رہتا ہے جبکہ پنجاب و دیگر صوبوں میں بھی ہاؤس رینٹ الاونس دیا جاتا ہے پنجاب میں کہنے کو تو بڑے شہروں میں تنخواہوں کا 45 فیصد اور چھوٹے شہروں میں تنخواہوں کا 30 فیصد دیا جاتا ہے مگر دراصل اسے 2008 کے پے سکیلز سے جوڑ کر منجمند کر دیا گیا ہے اس کے بعد جب بھی نئے سکیلز آئے اس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا 2018 میں حاتم طائی کی قبر پر ٹانگ مارتے ہوئے دئیے جانے والے الاونس کو ڈیڑھ گنا کر دیا گیا یہ اضافہ شدہ ریٹس بھی اتنے نہیں کہ ان میں بڑے شہروں میں مکان تو درکنار کوئی جھونپڑا کرایے پر حاصل کیا جا سکے اسی بنا پر اب صوبائی ملازمین نے اسے خیمہ الاونس کا نام دے دیا ہے جبکہ وفاقی ملازمین کے رینٹ کی سیلنگمیں اضافہ کیا جاتا رہا ہے اب حال میں ہی اس کی سیلنگ میں 44 فیصد اضافہ کیا گیاہےاس اضافے کے بعد دونوں طرح کے ملازمین کے درمیان تفاوت کی خلیج اور وسیع ہو گئی ہے ملاخطہ فرمائیں
یہ فرق گریڈ سترہ کے صوبائیملازمین کو بڑئے شہروں میں6650 جبکہ چھوٹے شہروں میں 4433 اسی گریڈ کے وفاقی ملازمین کو 41147 روپے ملتے ہیں گریڈ اٹھارہ کے بڑے شہروں کے ملازمین کو 8715 جبکہ چھوٹے شہروں کے ملازمین کو 5810 جبکہ وفاقی ملازمین کو 41147 روپے گریڈ انیس کے بڑے شہروں کے ملازمین کو13284 چھوٹے شہروں کے ملازمین کو 8856 جبکہ اسی گریڈ کے وفاقی ملازمین کو54704 روپے گریڈ بیس کے صوبائی ملازمین کو بڑے شہروں میں 15750 چھوٹے شہروں میں 10505 جبکہ وفاقی ملازمین کو اس مد میں 68700 روپے ملتے ہیں گریڈ اکیس کے صوبائی ملازمین کو بڑے شہروں می 17469 چھوٹے شہروں میں 11646چھوٹے جبکہ وفاقی ملازمین کو 82261 روپے گریڈ بائیس کے صوبائی ملازمین کو بڑے شہروں میں 18084 چھوٹے شہروں میں 12456 جبکہ وفاقی ملازمین کو 98444 روپے ملتے ہیں