جب 75 خواتین کے پوسٹنگ آرڈرز جاری ہو گئے تو شرارتی ٹولہ کے اراکین کے افراد اس کی کاپی لے کر عدالت پہنچ گئے اور استدعا کی کہ اسے رکوایا جائے اور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا جائے نوٹس موصول ہوا تو سیکرٹری نے نوٹیفیکیشن کا مزید اجرا روک دیا
کل مورخہ سولہ مئی 2023 اس توہین عدالت کیس کی تاریخ ہے آج محکمے کے افسران نے پوری دیانتداری سے کی کوشش کی ان خواتین کو بلوایا گیا اور کہا گیا کہ اس سنیارٹی لسٹ کو قبول کرنے کا لکھ دیں بندروبست کر رکھا گیا تھا کہ موقع پر اس فائنل کروانے اور اس کے مطابق ان کے پرموشنز کیسز پی ایس بی کو بھجوانے کی شروعات کر دی جائے اور کل عدالت میں یہ سب بیان دیکر سٹے آرڈرز خان کروا کیا جائے اور 608 آسسٹنٹ پروفیسرز خواتین کے پوسٹنگ آرڈرز جاری کروا دئیے جائیں
مگر افسوس کہ مقدمے باز ٹولے نے نہ کر کے سب خاک میں ملا دیا کیونکہ وہ صرف مقدمہ چاہتے ہیں اور اس طرح تمام معاملات بذریعہ عدالت کروانا چاہیے ہیں
تاریخ ایک مرتبہ پھر ماضی کو دہرا رہی ہے سب جانتے ہیں دوسروں کی پرموشن رکوانے والوں کی اپنی بھی پرموشن نہیں ہو سکے گی اتحاد اساتذہ کا ہمیشہ سے موقف ہے کہ عدالت کبھی سنیارٹی کا فیصلہ نہیں کرتی وہ پھر گورنمنٹ کے ریگولیشن ونگ کو رولز کے مطابق طے کرنے کے لیے بھجواتی ہے ہے یہ کام ہم خود بھی مل بیٹھ کے کر سکتے ہیں ماضی میں ایسا بارہا ہوا اور ہو بھی سکتا ہے