حکومت ہو یا ماہرین اقتصادیات اس پر سب متفق نظر آتے ہیں کہ بجٹ پر پیشن کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے اور مستقبل میں یہ ناقابل برداشت ہو جائے گا آئی ایم ایف کا بھی حکومت پر دباؤ ہے کہ بجٹ سے پینشن دینے کی بجائے متبادلات لاے جائیں سب سے نمایاں موقف جس پر اتفاق نظر آ رہا ہے وہ ملازمین اور حکومت کا ایک مشترکہ فنڈ قائم کیا جائے جس میں ملازمین اور حکومت ہر ماہ برابر رقم فراہم کریں اس مشترکہ فنڈ سے جمع شدہ رقم کو کسی منافع بخش کاروبار میں لگایا جائے یوں پینشن کا نظام چلایا جاے وزیر اعظم اپنی راے اس پر بات کرچکے ہیںڈاکٹر عشرت حسین اپنی سفارشات دے آئی ایم ایف کا موقف بھی واضح ہے باقی ماہرین معیشت بھی اپنے خیالات کا اظہار کر چکے چند روز قبل ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ سلمان شاہ اور پنجاب کی سابقہ وزیر خزانہ عائشہ غوث عمومی طور پر متفق تھے کہ اس مسلے کا حل پینشن کو بجٹ سے الگ کرنے میں ہے حکومت ملازمین مشترکہ فنڈ قائم کرنے پر بھی اتفاق پایا جاتا تھا مگر انوسٹمنٹ کے منافع بخش منصوبے میں رقم لگانے پر ہے ڈاکٹر عشرت حسین اپنی سفارشات دے آئی ایم ایف کا موقف بھی واضح ہے باقی ماہرین معیشت بھی اپنے خیالات کا اظہار کر چکے چند روز قبل ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ سلمان شاہ اور پنجاب کی سابقہ وزیر خزانہ عائشہ غوث عمومی طور پر متفق تھے کہ اس مسلے کا حل پینشن کو بجٹ سے الگ کرنے میں ہے حکومت ملازمین مشترکہ فنڈ قائم کرنے پر بھی اتفاق پایا جاتا تھا مگر انوسٹمنٹ کے منافع بخش منصوبے میں رقم لگانے پر ہے
next post