پیک سیزن میں ٹریننگ کروانے کی بجائےچھٹیوں میں ایڈوانس ٹریننگ کروا لی جائے
ڈی پی آئی کی جانب سے حکم ہوا کہ کیمپس میں کوئی پر وسکون گوشہ تلاش کر کے وہاں ٹریننگ کی جائے پنجاب کے بہت سے کالجز ایسے ہیں جہاں یا تو انٹرنیٹ کی سہولت سرے سے ہے ہی نہیں یا تسلی بخش نہیں وہاں یہ اسانمنٹ بھر طرح ہو نہیں سکتی دوسری بات پرنسپل صاحبان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ کیونکہ متبادل بندوبست نہیں لہذا کلاسز بھی ساتھ ساتھ لیں ٹریننگ کا وقت صبح دس بجے سے بعد دوپہر چار بجے تک ہے کلاسز کا ان ٹرینی اساتذہ سے تو کسی بھی طور ممکن ۔ہیں تیسری بات یہ کہ کالج کے اوقات تو دوپہر ایک ڈیڑھ بجے تک ہیں کوئی ملازم اس مقصد کے لیے چار بجے تک نہیں روکتا لہذا پالیسی بناتے ہوئے اور احکامات صادر کرتے وقت ان تمام پہلوں کو مد نظر رکھا جائے ایک مشورہ یہ بھی ہےکہ یہ ٹریننگ قبل از وقت گرمی کی چھٹیوں میں یا ایسے وقت جب تدریسی سرگرمیوں زوروں پر نہ ہوں حکام یہ وضاحت کر دیں کہ ٹریننگ لینے والے اساتذہ ڈیوٹی لیو پر ہیں ان اس دوران اور ڈیوٹی نہ دی جائے اور پرنسیپلز کو یہ کیاجائے کہ وہ جہاں مرضی رہ کر ٹریننگ لیں اور ٹیسٹ کی تیاری کریں