مذاکرات کے کئی راؤنڈ ہو گئے لیکن تا حال اتفاق رائے نہیں ہو سکا قائدین کا خیال ہے کہ بھر دھرنا ہی مذاکرات کو نتیجہ خیز بنا سکتا ہے حکام نے طے کر رکھا ہے کہ ایک آدھ مطالبے کو ہی تسلیم کرنا ہے کچھ پر وعدہ ہی کرنا ہے یا کمیٹی ہی بنانا ہے جبکہ مذاکراتی ٹیم پر ایسا نہ کرنے کا دباؤ ہے
وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے تو ہم اپنی وضع کو کیوں بدلیں کے مصداق کالج اساتذہ کی تمام تنظیموں کا اتفاق کل سے ہرقسم کی اکیڈمک ایکٹویٹی بند ،، کل دھرنے میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں آئیں حکومت اور سرکاری ملازمین کے درمیان آخری معرکہ ہوگا بعد میں پچھتاوے سے بہتر ہےکہ آج کی موسمی سختی برداشت کر لیں قائدین کی اپنے اپنے لیڈر کے ممبران سے اپیل
لاہور(نمائندہ خصوصی) سرکاری ملازمین کے الائنس اور حکومتی حکام کے درمیان مذاکرات تو ہوئے ہیں مگرنتیجہ خیز نہیں ہو پاتے حکومتی حلقوں نے ایک آدھ مطالبے پر آڑی ہوئی ہے کہ بس یہی تسلیم کرنا ہے باقیوں پر وعدہ کر کے ٹالنا ہے یا غور و حوض کمیٹی بنا کر موخر کرنا ہے لیکن کیونکہ کافی تنظیمیں شامل ہیں ان سب کا قائدین پر پریشر ہے کہ اتنے کم پر راضی نہیں ہونا لہذا فیصلہ کیا گیا ہے کہ اجتماع ۔میں وسعت لائی جائے اور حکومت کو پریشرائز کرنے والے حربے آزمائے جائیں کالج اساتذہ کی تمام تنظیموں نے اتفاق رائے سے اعلان کیا ہے کہ کل سے پنجاب کے تمام بورڈوں میں جاری سنٹرل مارکنگ اور عملی امتحانات کو روک دیا جائے دفاتر کی تالا بندی اور بی ایس کالجز میں تدریسی کلاسز کا بائکاٹ پہلے سے جاری ہے اتحاد اساتذہ پاکستان کے فیصلے کے مطابق آج فیصلہ باد ڈویژن اور ملتان ڈویژن کی باری تھی چنانچہ فیصل آباد ڈویژن سے ایک فلائنگ کوچ ڈیڑھ درجن سے زائد خواتین وحضرات پروفیسرز کو لے کر شرکت کے لیے پہنچےچس میں خواتین شامل تھیں ان کی قیادت ڈویژنل سیکرٹری پپلا محترمہ شگفتہ رانا کر رہی تھیں میانوالی سے ایک وفد ڈویژنل نائب صدر حیات اللہ ملک کی سربراہی میں دھرنے میں شرکت کے لیے آیا ملتان سے ضلعی صدر اتحاد اساتذہ پروفیسر ساجد صدیقی کی سربراہی میں ایک وفد دھرنے میں شریک ہوا لاہور سے اتحاد اساتذہ کے مرکزی صدر غلام مصطفیٰ چوہدری نائب صدر پپلا محترمہ فائزہ رعنا جنرل سیکرٹری اتحاد اساتذہ ڈاکٹر طارق بلوچ ،نائب صدر اتحاد محبوب عارف ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات و نشریات پروفیسر حسن رشید ،نائب صدر پپلا لاہور ڈویژن محترمہ امینہ سعدیہ اور خاتون رہنما محترمہ خزینہ الماس ہمہ وقت صبع و ،شام دھرنے میں موجود ہوتے ہیں اج بہت سے کالجز سے درجہ چہارم کارکنان دھرنے میں شریک ہوئے جن میں گورنمنٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین لاہور کینٹ اور گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج برائے خواتین ٹھوکر نیاز بیگ نمایاں ہیں