ابھی تجاویز ہیں ان کی منظوری یا نہ منظوری ایسوسی ایشنوں کی ہمت پر ہے ڈپٹی چیرمین منصوبہ بندی کمیشن کی سربراہی میں قائم سات رکنی کمیٹی نے بہت سی نئی تجاویز بھی پیش کر دیں سرکاری ملازمین کو تاحیات کی بجائے صرف بیس سال تک پنشن دی جائے فیملی پنشن کی مدت دس یا پندرہ سال کی جائے شادی شدہ یا بیوہ بیٹی کی پنشن ختم کر دی جائے آئندہ بھرتی ہونے والوں کو کنٹرابیوٹری پنشن سسٹم میں لایا جائے
ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 62 برس کر دی جائے مستقبل میں ایچ ای سی کے تحت کوئی سرکاری یونیورسٹی نہ کھولی جائے
گریڈ سولہ تک کی پوسٹیں ختم کرنے سے زیادہ بچت ہو گی گریڈ سترہ سے بائیس تک بھی کئی پوسٹیں ختم کی جائیں
اسلام آباد ۔میڈیا نیوز ۔۔وفاقی بجٹ 2024-25 اس لحاظ سے انتہائی خوف ناک ہوگا کہ اس میں سرکاری ملازمین کی تعداد کم کرنے ان سے زیادہ ٹیکس کی وصولی ،پنشن اصلاحات میں پہلے سے حاصل سہولیات کو کم کرنے اور آئندہ بھرتی ہونے والوں کو یکسر پنشن سے محروم کرنے بارے بہت سی تجاویز ہیں اس لحاظ سے اگر کہا جائے کہ یہ سرکاری ملازمین دشمن اور پنشنروں کے لیے مہلک بجٹ ہوگا البتہ مستقل قریب میں ریٹائر ہونے والوں کے لیے خوش کن ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کی تجویز ہے کچھ تو پہلے سے خبریں تھیں کہ پنشن میں کٹوتیاں کس کس مد میں ہو رہی ہیں رہی سہی کسر وزیر اعظم کی قائم کردہ ڈپٹی چیرمین منصوبہ بندی کمیشن کی سربراہی میں قائم کردہ سات رکنی کی پیش کردہ سفارشات نے کر دی ہے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں اخراجات کا بوجھ کم کرنے کے لیے ریٹائرمنٹ کے لیے عمر کی حد ساٹھ برس سے بڑھا کر باسٹھ برس کرنے کی تجویز دے دی ہے بھارت کی تقلید کرتے ہوئے آئندہ بھرتی ہونے والوں کے لیے کنٹرابیوٹری پنشن یا رضاکارانہ پنشن سسٹم متعارف کروایا جا رہا ہے جس کے لیے ایکٹ کی شرائط طے کی جا رہی۔ہیں منصوبہ بندی کمشن کی سفارشات جنہیں بجٹ تجاویز کا حصہ بنایا جا رہا ہے ان میں فوج ،ارمڈ فورسز اور پولیس کے علاؤہ سرکاری ملازمین پر ان کا اطلاق ہوگا ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو اب تاحیات کی بجائے صرف 20سال تک پنشن کی سہولت دئیے جانے کی تجویز دی گئی ہے فیملی پنشن 15 سال دئیے جانے کی تجویز پر غور جاری ہے بیوہ اور غیر شادی شدہ بیٹی کی پنشن ختم کر دینے کی تجویز ہے کنٹرابیوٹری پنشن سسٹم کے تحت جتنی رقم ملازم کٹوائے گا اتنی رقم سرکار دے گی اور ایک تھرڈ پارٹی اسے مینج کرئے گی کاروبار میں لگائے گی اور اس کے منافع سے حاصل شدہ رقم سے ملازمین کو پنشن یا یک مشت رقم ریٹائرمنٹ پر دے گی آئندہ پبلک سیکٹر میں کوئی یونیورسٹی نہ کھولی جائے پوسثوں کی تعداد کم کرنے سے بھی سرکاری خزانے کو فائیدہ ہوگا