پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھائی جانے والی سو کتابوں پر ایک ہی دن میں پابندی عائد کردی ہے۔ مینیجنگ ڈائریکٹررائے منظور حسین ناصر سے جب سوال کیا گیا کہ پاکستان کا قانون ہر شہری کو فئیر ٹرائل کا حق دیتا ہے لیکن ان کتابوں کے مصنفین کو اپنی صفائی کا موقع نہیں دیاگیا تو انہوں نے جواب دیا کہ قانون میں سب کچھ واضح بیان کیا گیا ہے میں نے اسی کے مطابق کارروائی کی ہے۔ان مصنفین کے خلاف پولیس میں مقدمہ بھی درج ہوسکتا ہے اور ان کو دو سال کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت 10 ہزار کتابوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔جس کے لئے 30 کمیٹیاں بنائی گئی ہیں۔جو ان پر فیصلہ لیں گی۔پابندی کی زد میں آنے والی کتابوں کی تعداد ہزاروں میں بھی ہوسکتی ہے۔ میں پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ ایکٹ 2015ء کے مطابق کام کررہا ہوں۔قانون پہلے سے موجود تھا لیکن اس پر عمل نہیں کروایا جا رہا تھا۔میں نے فروری میں ہی ذمہ داری سنبھالتے ہی قانون کے مطابق کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی پرائیویٹ سکول کے نصاب میں شامل کرنے کے لئے کتاب کی بورڈ سے منظوری لینا ضروری ہے۔کتاب میں اسلام،نظریہ پاکستان،دفاع اور سکیورٹی کو نقصان پہنچانے ولا مواد شامل نہیں کیا جا سکتا۔وہ ایک نجی ٹی وی کے نمائندے سے گفتگو کررہے تھے۔