ان کیےشاعری کے مجموعے ،،قحط الرجال،، نے شہرت پائی سائیکالوجی میں ڈاکٹریٹ کی اور اس مضمون میں نو کتب تصنیف کیں
لاہور(خبر نگار) معروف شاعر ،ماہر تعلیم اور سائیکالوجی کے سابق پروفیسر عباس علی عاصم المعروف ،،عاصم محرائی ،،گذشتہ رات انتقال کر گئے مرحوم کی عمر تقریبا 75 برس تھی ان کی زندگی جہد مسلسل کی داستان ہے ایک بچہ جس کے والدین آگے پیچھے کا کوئی پتہ نہیں تھا کسی نیک صفت کو قیام پاکستان کے وقت مہاجر کیمپ سے ملا اس نے ان کا نام عباس علی رکھا پالا پوسا اور پڑھایا لکھایا زندگی کی صعوبتیں برداشت کرتا بڑا ہوا تو طبعیت حساس ہونے کے سبب شاعری کی جانب میلان ہوا سکول کالج کی تعلیم کے دوران شاعری میں نام پیدا کر لیا لیڈر شپ کی کوالٹیز تھیں کالج میں سٹوڈنٹس یونین کا صدر منتخب ہوگئے شاعری کالج میگزین میں چھپنا شروع ہو گئیں سلسلہ جاری رہا اور شاعری میں بھی پختگی آتی گئی معروف شاعر کے طور پر جانے جانے لگے ان کی شاعری کا مجموعہ ،،فحط الرجال،، شائع ہوا تو اسے خاصی شہرت ملی مرحوم عباس علی عاصم عرف عاصم محراحی نے ایم اے سائیکالوجی کی اور سائیکالوجی کے لیکچرار منتخب ہوئے گورنمنٹ کالج لاہور جو اب گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے نام سے موسوم ہےمیں ایک عرصہ درس و تدریسی کے فرائض سر انجام دینے کے بعد ایسوسی ایٹ پروفیسر ہو کر ایم اے او کالج لاہور ا گئے دوران ملازمت انہوں نے سائیکالوجی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی ان کی انفرادیت ہے کہ انہوں نے سائیکالوجی کے جدید رجحانات پر قلم اٹھایا اور کتب تصنیف کیں جن پر انہیں مقبولیت ملی ان میں
psychology of Arts. Literature and music psychology of Religion ana parapsychology Exploring psychology , Parapsychology theory and practice History of system of psychology