مذکورہ سکول کے ٹیچر جمشید اقبال نے اپنے اور ساتھی اساتذہ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر مبنی درخواست وفاقی محتسب کو دی ہےجس پر وفاقی محتسب نے ۔ایمبیسڈر کو انکوائری کا لکھا ہے
درخواست میں جمشید اقبال نے الزام عائد کیا کہ خود پرنسپل ۔امداد اللہ جھنڈا کی تعیناتی کسی شفاف عمل کا نتیجہ نہیں
پرنسپل پر خواتین اساتذہ کو حراساں کرنے کے بھی الزامات ہیں، اس کے ہاتھوں تنگ آ کر ایک خاتون مستعفی ہو کر چلی گئی
ریاض( نمائندہ خصوصی) آج کے اس دور میں جب سوشل میڈیا سے کچھ چھپا نہیں کچھ دیدہ دلیر ماورائے رولز اور قانون ایسی ایسی حرکات کا ارتکاب کر جاتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے سعودی عرب کے شہر جبیل کا ایمبیسی سکول اس کی ایک مثال ہے ایمبیسی سکول کے ایک ٹیچر نے ظلم کی داستان رقم کرکے ایک درخواست وفاقی محتسب کو بھجوائی ہے جس میں انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ سکول کے پرنسپل امتیاز احمد جھنڈا جو خود بھی بعض لوگوں سے ساز باز کر کے تعینات ہو گئے اور اپنی من مانیوں کا بازار گرم کر دیا وہاں کے ایک ٹیچر کے گھر کا ایک کمرہ رشوت میں لیکر وہاں رہائش پذیر ہوگئے اور درخواست دہندہ جمشید اقبال کا ایگزمینر شپ کا حق چھین کر دوسروں کو دے دیا احتجاج کرنے پر نوکری ۔سے نکلوا دیا پرنسپل پر ایک خاتون کو ہراساں کرنے کا بھی الزام ہے جس شنوائی نہ ہونے پر احتجاجاً ملازمت سے استعفیٰ دے دیا درخواست ایمبیسیڈر سعودی عرب کو بھجواتے ہوئے وفاقی محتسب نے لکھا ہے کہ معاملے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کروا کر جرم کے مرتکب کے خلاف کارروائی کی جائے