دس فروری دو ہزار بائیس طے شدہ پروگرام کے مطابق وفاقی سرکاری ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنا تھا مگر گزشتہ برس والے اکابرین نے حکام سے رابطہ کر کے انہیں یہ یاد کروایا کہ آپ نے کہا تھا کہ پچیس ایک دفعہ اور پندرہ فیصد آئندہ لہذا وعدہ پورا کریں اور ایک اور وعدہ کر لیا کہ ایڈہاک ریلیف الاونس ہے اینڈ پنشن کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں تنخواہوں میں ضم کر کے نئے ہے سکیلز بنائے جائیں گے لہذا دھرنے کی نوبت ہی نہیں آئی البتہ صوبائی سرکاری ملازمین کی بھاری تعداد نے فیصلہ کن رول ادا کیا اور وفاقی ملازمین کا دسپیرثی دیڈکشن الاونس چالیس فیصد پورا ہو گیا مگر صوبائی ملازمین تو اس لیے دھرنے میں اس لیے گئے تھے کہ ان کا ساڈھے بارہ فیصد سپیشل الاونس پچیس فیصد دسپیرثی دیڈکشن الاونس میں تبدیل ہو جائے گا مگر گزشتہ برس کی طرح انہیں صوبائی حکومت کو تجویز دینا کافی سمجھا گیا اور محض ہدایت کی بنیاد پر صوبائی حکومتیں کیا کرتی ہیں فنڈز کی کمیابی کو بہانہ بنا کر تھوڑے پر ٹرخانےکی کوشش کرتی ہے اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو وفاقی اور صوبائی ملازمین کے درمیان بھی ایک دسپیرثی پیدا ہو جائے گی خصوصاً پنجاب کی بیوروکریسی جو عوام دشمن مشہور ہے