گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے شعبہ فلاسفی کےسابق صدر شعبہ و پروفیسر نامور ناول نگار افسانہ نگار اور ڈراما نویس پروفیسر مرزا اطہر بیگ کی علمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے موجودہ حکومت نے انہیں پرائیڈ آف پرفارمینس عطا کیا ہے مرزا اطہر بیگ کو شہرت ان کےاولین ناول غلام باغ سے ملی ان کی دیگر تصانیف میں صفر سے ایک تک ،بے افسانہ(افسانوں کا مجموعہ) اور حسن کی صورتحال کو بھی مقبولیت حاصل ہوئی پروفیسر مرزا اطہر بیگ فلسفہ کے ایک مستند استاد ہیں شاگردوں اور اساتذہ میں قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور جانے جاتے ہیں وہ ملک کے علمی اور ادبی حلقوں میں بھی ایک معتبر نام ہیں اب ان کی شہرت ملکی سرحدوں سے نکل کر اقوام عالم تک جا پہنچی ہے پچھلے دنوں حسن کی صورتحال کا انگریزی ترجمہ (حسن سٹیٹ آف افیرز)کے نام سے شائع ہوا ہے صفر سے ایک کا ترجمہ جرمن زبان میں ہو رہا ہے جو خاتون یہ ترجمہ کر رہی ہیں وہ خود ایک نامور ادیبہ ہیں اور مستقبل قریب میں جرمنی سے شائع ہو رہا ہے ان کے شہرت یافتہ ناول غلام باغ نے انڈیا میں بہت شہرت پائی اور تین سال قبل وہاں اس کا ایک ایڈیشن شائع ہوچکا ہے مرزا اطہر بیگ۔ تاحال درس و تدریس سے وابستہ ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور نے انہیں ،ممتاز پروفیسر، کے عہدے پر فائز کیا ہے ڈرامہ لکھنا اور اس کی ڈرامائی تشکیل مرزا صاحب کا ایک عشق ہے انہوں نے ٹیلی ویژن کے لیے ڈرامے لکھے جو بہت مقبول ہوئے ان میں دلدل حصار تماشا زیادہ مشہور ہوئے۔ تعلیم و تدریس کے جی سی یونیورسٹی لاہور کی چالیس علمی ,ادبی سائنسی اور ہم نصابی سرگرمیوں کے لیے قائم سوسائٹیوں کی رہنمائی بھی ان سپرد ہے
previous post