2025 Latest News Press Releases

صوبائی اسمبلی سے بینولینٹ فنڈ ایکٹ میں ترمیم کیے بغیر گروپ انشورنس کی رقم ملنا ممکن نہیں

سپریم کورٹ کا فیصلہ 2016 سے موجود ہے یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا کے ملازمین کے حق میں ایسے ہی مقدمے میں دیا تھا اگر دوسری صوبائی حکومتیں عمل درآمد کرنا چاہتیں تو کر سکتی تھیں پنجاب حکومت سب سے زیادہ ڈھیٹ ہے یہ صوبائی حکومت پنجاب اس ہائیکورٹ کے فیصلے کو تسلیم کر کے اس پر عمل درآمد پر راضی ہوتی ہے یا نہیں یا کب ایکٹ میں ترمیم کرواتی ہے ملازمین یا عدالت کتنا اسے مجبور کر سکیں گے

انیس سو ساٹھ سے لیکر 2015 تک گروپ انشورنس کا ٹھیکہ سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی اور 2016 سے 2019 تک یہ پوسٹل لائف انشورنس کمپنی اور اس کے پھر سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے پاس رہا اور ایک تخمینہ کے مطابق اس رقم کا صرف تین فیصد مرنے والوں کے ورثا کو اور معذور ہونے والے سرکاری ملازمین کو ادا کی گئی باقی انشورنس کمپنی کے اپنے پاس رہی یا کہیں اور چلی گئی کوئی نہیں جانتا

سارے صوبوں اور وفاق میں اپنی اپنی متعلقہ اسمبلیوں سے تقریباً ایک ہی جیسا ایکٹ منظور ہوا جس کے مطابق دوران ملازمت مرنے والوں کے ورثا یا معذور ہو جائے والوں کو گریڈ کے مطابق کچھ طے شدہ رقم ادا کی جاتی تھی بعد میں اس میں ترمیم کرکے ریٹائرمنٹ کے پانچ سال بعد تک رقم کی ادائیگی دی جانے لگی

مگر 65 سال کی عمر کے بعد ژندہ رہنے والوں کو اس رقم سے کوئی حصہ نہیں دیا جاتا 1991 میں پنجاب لیکچررز ایسوسی ایشن نے اپلا کے پلیٹ فارم سے ایک قرارداد کے ذریعے یہ مطالبہ کیا کہ یہ خطیر رقم جو بچ رہتی ہے اس پر ملازمین کا حق ہے اسے ریٹائر منٹ پر ملازمین کو دیا جانا چاہیے

مطالبے اور مقدمات کی تاریخ

اس وقت سے آج تک یہ مطالبہ تمام صوبائی ایسوسی ایشنوں نے اپنی حکومت سے کیا مگر کیونکہ صوبائی حکومتوں کو اس مد میں خاصی رقم نظر آتی تھی جسے وہ استعمال کر سکتی تھیں یا اس کو گروی رکھ کر قرضے لے سکتی تھیں لہذا اسے مطالبے کو نظر انداز کیا جاتا رہا 2007 میں بلوچستان کی حکومت کے وزیر اعلی نے اسے تسلیم کرنے کا وعدہ کیا مگر بیوروکریسی نے کہا کہ اس رقم کی واپسی کے لیے ایکٹ میں تبدیلی ضروری ہے چنانچہ ایک نیا ایکٹ بنا کر اسے صوبائی اسمبلی سے منظور کروا لیا گیا یوں کچھ رقم ( تقریبا ایک تہائی جو موت کی صورت میں ورثا کو دی جاتی) ملازمین کو دی گئی اس کی بنیاد پر دوسرے صوبوں میں بھی یہ مطالبہ زور پکڑنے لگا سرحد میں جب ملازمین کی ایسوسی ایشنیں روز لگا بیٹھیں تو ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا گیا فیصلہ ملازمین کے حق میں ہو جانے کے بعد صوبائی حکومت سپریم کورٹ میں اپیل میں چلی گئی مگر سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال رکھا ملازمین کے پریشر میں اس پر جزوی طور پر عمل درآمد کیا گیا وہ اس مقدمے کےدائر کرنے کے بعد ریٹائر ہونے والے ملازمین کو انشورنس کی رقم سے کچھ حصہ انہیں دیا گیا جو اصل رقم جو گریڈ وائز موت کی صورت میں ورثا کو دی جاتی ہے اس کا تقریباً نصف کے لگ بھگ دے دیا گیا مگر اس مقدمہ کے دائر ہونے والے ژندہ ملازمین کو اس سے محروم رکھا گیا ان کا مقدمہ تاحال عدالت میں ہے اور تاریخوں میں وقت گزر رہا ہے جب پختونخوا کے ملازمین کی جد و جہد کی کہانی پنجاب اور سندھ کے سرکاری ملازمین کے کانوں میں پڑی تو جہاں پر بھی حکومتوں کو عرضداشتیں پیش کرنے اور مقدمے دائر کرنے کا فیصلہ کیا جانے لگا سندھ کی حکومت نے تو وعدہ کر لیا اور ایکٹ میں ترمیم اور قابل واپسی رقم کا کوئی فارمولا بنا بھی لیا مگر پیش رفت کی رفتار قابل ستائش نہیں آہستہ آہستہ معاملہ رینگ رہا ہے پنجاب کی حکومت اس معاملے میں سب سے زیادہ ڈھیٹ ہے اس نے اس معاملے میں کوئی وعدہ وغیرہ تک نہیں کیا یہاں عوام کے پاس عدالتی چارہ جوئی کے علاؤہ کوئی چارہ نہ رہا اگرچہ سپریم کورٹ کے واضح فیصلے کے بعد ضرورت اس امر کی تھی کہ صوبائی حکومت کو اس فیصلے کی روشنی میں ایکٹ میں تبدیلی پر مجبور کر دیا جاتا مگر وکلاء حضرات نے نئے سرے سے مختلف گروہوں کو راغب کر کے اپنی دوکانیں چمکانے اور رزق تلاش کر نا شروع کر دیا اب تک مختلف لا چیمبرز مختلف گروہوں سے کروڑوں کما چکی ہیں 2018 سے آجتک تک 628 مقدمات ہائی کورٹ کے مختلف بنچوں میں دائر کیے جا چکے ہیں اور آج سات سال بعد ان تمام مقدمات کو یکجا کرکے سماعت شروع کی ہے تو کاروائی کے وی لاگ بنا کر سوشل میڈیا کے ذریعے رہ گئے ملازمین کو بھی فریق بننے کی مہم جاری ہے مگر مشکل مرحلہ یہ نہیں یہ ہے کہ صوبائی اسمبلی سے ایکٹ تبدیل کیے بغیر رقم کی واپسی ممکن ہی نہیں کیا عدالتی فیصلہ حکومت کو ایکٹ میں ترمیم کر لے گا یا پھر سرکاری ملازمین کو ہی کہا جائے گا کہ جاؤ اور لڑ جھگڑ کر حکومت سے ترمیم کراو

Related posts

انتقال پُرملال۔۔۔ صدمات۔۔ اظہار تعزیت

Ittehad

پروفیسر آف کیمسٹری محمد جمیل کی ریٹائرمنٹ پر اتحاد اساتذہ ساہیوال نے تقریب پذیرائی کا انعقاد کیا

Ittehad

پیشن میں بھی پانچ فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا

Ittehad

Leave a Comment