جو لوگوں سے کروڑوں روپے لوٹ چکے ہیں اور تاحال اساتذہ بالخصوص خواتین کو ہراساں کرنے پر لگے ہیں اور ڈگری ویری فیکیشن کروانے کے لیے رقوم کا تقاضا کر رہے ہیں ان کے پاس اساتذہ کا ڈیٹا کہاں سے آتا ہے یقیناً محکمے کے لوگ اس کھیل میں ملوث ہیں ان کالی بھیڑوں کو بے نقاب کروانا محکمے کے اعلی حکام کی ذمہ داری ہے
محکمہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ ایک ایم او یو سائن کرئے اور ڈگری ویری فیکیشن بجائے انفرادی طور پر کروانے کے کے اجتماعی طور پر کروانے کا طریق کار واضح کرے ہزاروں اساتذہ کے قیمتی وقت کو دفاتر کے چکر لگوانے پر ضائع نہ کروایا جائے
لاہور ( نمائندہ خصوصی )ایک دفعہ پھر ڈگری ویری فیکیشن کی تاریخ میں توسیع کرکے تیس اپریل کر دیا گیا ہے اور ایک ماتحت آفیسر نے تڑی لگائی ہے کہ اس مرتبہ مزید توسیع نہیں کی جائے گی یہ نہیں بتاتا کہ نہ کروائی تو ہوگا کیا اور ساتھ ہی اس مافیا کو اشارہ کر دیا جاتا ہے کہ لوٹ لو اساتذہ کو بالخصوص خواتین اساتذہ کو بذریعہ ٹیلی فون کہا جاتا ہے کہ ویری فیکیشن ہمارے ذریعے کروائیں اور اس کے عوض اتنی رقم دیں ہوں یہ لوگ اساتذہ کو لاکھوں سے محروم کر چکے ہیں اور کھیل جاری ہے محکمہ کے اہل کاروں کو بتایا بھی گیا مگر کسی کے کان پر جوں نہیں رینگی اعلی حکام یہ بتائیں کہ فلاں لیکچرر فلاں اسسٹنٹ پروفیسر جس کا یہ سیل نمبر ہے یہ نام ہے یہ سبجیکٹ ہے کس کے پاس ہے یقیناً یہ محکمے کے پاس ہے اور یہی لوگ بلواسطہ یا بلا واسطہ اس مکروہ کھیل میں ملوث ہیں اس کی انکوائری کروائی جائے اور ان کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا جائے دوسری بات رہ گئی ڈگری ویری فیکیشن کی تو اس کے لیے محکمہ ہائر ایجوکیشن ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ ایک ایم او یو سائن کرئے اور اجماعی طور پر ڈگریوں کی تصدیق کا طریقہ کار طے کیا جائے کالج وائز یا ضلع وائز اکھٹی ڈگریاں تصدیق کروا لی جائیں انفرادی طور پر اساتذہ کو کھجل نہ کروایا جائے کہ ہر کوئی چھٹی لیکر دفاتر کے چکر لگاتا پھرئے ان لائن کا طریقہ اپنانے کی لوگوں نے کوشش کی مگر لائن نہیں ملتی یوں تاریخیں دے دے کو ہراساں کرنے کا عمل بند کیا جائے