سندھ حکومت کا اقدام انتہائی قابل مذمت ہے عملی طور پر ایسا کیا گیا تو اساتذہ برادری اس کی بھر پور مخالفت کرئے گی اور اس کے خلاف تحریک چلائے گی۔۔ڈاکٹر امجد مگسی و فائزہ رعنا
ہائر ایجوکیشن کمیشن نے جیف منسٹر سندھ کو خط لکھا ہے جس میں انہیں یاد کروایا ہے کہ کیسے وہ قانون شکنی کے مرتکب ہو رہے ہیں اور انہیں اس کے منفی مضمرات سے آگاہ کیا ہے
لاہور (نمائندہ خصوصی ) سندھ حکومت نے صوبائی اسمبلی اور صوبائی کابینہ سے منظوری کے بعد یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کی تقرری کے قانون میں ترمیم کر دی ہے جس کے مطابق اب پبلک سرونٹ کو بھی وائس چانسلر لگایا جا سکے گا یاد رہے کہ اس سے قبل وائس چانسلر کی اہلیت کے لیے شرط تھی کہ وہ کسی بین الاقوامی یونیورسٹیی سے ڈاکٹریٹ کر کے بطور استاد یونیورسٹی پڑھا چکا ہو اور ادارے کا انتظامی تجربہ رکھتا ہو حکومتیں اس کوشش میں رہتی ہیں کہ یونیورسٹیز کی آزاد و خود مختار حثیت کو ختم یا کم سے کم کیا جائے اور اس پر اثر انداز ہو جائے یہ بھی اس کی جانب ایک قدم ہے افسر شاہی کون نہیں جانتا کہ یہ کیسے حکمرانوں کو خوش کرنے کے لیے کیا کچھ کر گزرتے ہیں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیرمین ڈاکٹر مختار احمد کو جونہی علم ہوا انہوں نے فورا وزیر اعلی سندھ کو خط لکھا جس کا عکس ذیل میں دیا جا رہا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ حکومت ایک طرف تو قانون شکنی کی مرتکب ہورہی ہے اور دوسری جانب کیسے یہ تعلیم میں بگاڑ کا باعث ہوگا فپواسا کے صدر ڈاکٹر امجد مگسی اور پیپلا کی صدر فائزہ رعنا نے اپنے ایک اخباری بیان میں حکومت سندھ کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات سے باز رہے اگر اس ترامیم شدہ قانون کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی گئی تو اس کی بھر پور مزاحمت کی جائے گی اور ملک گیر تحریک چلائی جائے گی