اٹھو کہ تم سے جینے کا آخری اثاثہ بھی چھینا جا رہا ہے اٹھو اپنی خاطر ،اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر شائد یہ آخری موقع ہے تمہارے پاس
آگیگا جنگ لڑنے جا رہی ہے ہاتھوں میں ہاتھ دو اس کا ساتھ دو
یہ مضمون اچھی طرح پڑھ کے سمجھ لو کہ تمہارے ساتھ ہونے کیا جا رہا ہے
سرکاری ملازمین کی آخری عمر کی خواہشات کا قاتل نوٹیفکیشن جاری ہوگیا واپسی کی یقین دہانی اور دھوکہ دہی
یکم جون 2023 کو ایک ملازم د شمن نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس نےبرسوں سے پریکٹیس ہونے والے رولز کو یکسر ۔تبدیل کر دیا پہلے یہ تھا کہ ملازم اپنی سروس کے دوران جو ارنڈ لیو بچاتا تھا اس میں سے 365 دن کی چھٹی کو آخری تنخواہ کے ریٹ سے انکیشمنٹ انکیش کر دیا جاتا تھا یا ایک سال قبل پوری تنخواہ کے ساتھ چھٹی لے لیتا تھا یہ اس کی اپنی صوابدید پر تھا مگر اب نئے رولز کی نتیجے میں ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے پندرہ ماہ قبل ایل پی آر کے لیے درخواست دینا لازمی ہے اگر ایک سال کی ریٹائرمنٹ کی تیاری کی چھٹی (ایل پی ار) منظور کر لی جاتی ہے یار رہے کہ پہلے یہ ملازم کی مرضی ہوتی تھی کہ وہ چھٹی لے یا نہ لے لیکن اب یہ درخواست دینا لازمی ہےحکومت منظور کر لے تو انکیشمنٹ صفر اور اگرچھٹی سے انکار کرئے تو اس صورت میں آپ کی کمائی گئی چھٹی کے برابر نہیں اس گریڈ میں نئے بھرتی ہونے والے ملازم کی تنخواہ کے برابر رقم معاوضے کے طور پر دی جائے گی دوسرے الفاظ میں گریڈ کے آخر میں پہنچنے والے کو تقریباً آدھی انکیشمنٹ ملے گی
اس کے لیے پنجاب سرکاری ملازمین کی ساری تنظیموں نے مل کر ایک تحریک چلائی تحریک کے قائدین کو اس وقت کی اپوزیشن لیڈر اور آج کی وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے یقین دہانی کروائی کہ چند روز میں نوٹیفکیشن واپس لے لیا جائے گا وہ وزیر اعلی بھی بن گئیں ڈیڑھ سال گزر گیا مگر اس قاتل نوٹیفکیشن کے مطابق کٹوتیاں جاری ہیں
دو دسمبر کے دو،، پینشن مکاؤ ،، نوٹیفکیشنز کا اجرا رہی کسر مراعات پر بھی نقب زنی
پنجاب کی سرکار کے حوصلے بڑھ گئے اور انہوں نے غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرنے کی خاطر مزید اقدامات کا فیصلہ کر لیا وفاق میں افواہیں اڑائیں گئیں مگر عملی اقدامات کا حوالہ نہ ہوا پنجاب کے سرکار کو ایسا کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا اور انہوں نے کر دیکھایا شائد اس لیے کہ ان کے خیال میں یہاں کے لوگوں میں احتجاج کی سکت نہیں
دو دسمبر کے دو قاتل نوٹیفکیشنز کی حقیقت
دو دسمبر کو دو الگ الگ نوٹیفکیشنز جاری ہوئے جنہوں نے سرکاری ملازمت کی بنیادوں کو ہلا کے رکھ دیا ایک نوٹیفکیشن کے مطابق ریٹائر ہونے والے ملازم کو آئندہ صرف کیلکو لیٹڈ گراس پنشن( جو بنیادی تنخواہ کا تقریباً ستر فیصد ہوتا ہے) کا 75 فیصد بطور ماہانہ پنشن کی شکل میں دیا جائے پہلے اس میں جو اضافے یکم دسمبر 2024 تک پیشن میں شامل کیے جاتے تھے اب شامل نہیں کیے جائیں گے ان میں 2011 کا 15 فیصد 2015 کا 7.5 فیصد اور 2022 کا 15 فیصد شامل ہیں مثال کے طور پر گراس پنشن کا وہ حصہ جو ماہانہ پینشن کی طور پر دیا جانا تھا اور وہ ۔رقم 85312 ہے اور 2 دسمبر کے بعد ریٹائر ہوتا ہے تو اسے یہی رقم دی جائے گی جبکہ اگر وہ یکم دسمبر کو ریٹائر ہوتا ہے تو 2011 کا ۔15 فیصدپنشن اضافہ 12796 ،2015 کا 7.5 فیصد پنشن اضافہ 7358 اور 2022 کا 15.فیصد پنشن اضافہ 15820 روپے کل ملا کر 35974 بنتے ہیں پنشن میں شامل نہیں ہونگے یوں یکم دسمبر والے کو پنشن 121287 اور دو دسمبر والے کو صرف 85312 ملیں گے اور آئندہ بھی اتنے ہی ملا کریں گے
دوسرا نوٹیفکیشن مہلک ترین
دو دسمبر 2024 کو ہی پنشن رولز میں ترامیم کے نام پر ایک دوسرے نوٹیفیکیشن میں بہت سی منفی ترامیم کر کے سرکاری ملازمین اور اس کے لواحقین کو بہت سی مراعات سے محروم کر دیا گیا ہے ان میں پہلا وار رضاکارانہ طور پر ریٹائر منٹ لینے والوں پر کیا گیا ہے مدت ملازمت
مکمل (60 سال) ہونے سے پانچ سال پہلے ریٹائرمنٹ لینے والوں کی پینشن سے دس فیصد ،چار سال پہلے لینے والوں کی پینشن سے اٹھ فیصد ،تین سال والوں کی پینشن سے چھ فیصد ,دو سال والوں کی پینشن سے چار فیصد اور ایک سال قبل ریٹائرمنٹ لینے والوں کی پنشن سے دو فیصد رقم کاٹ لی جائے گی
پنشن کیلکولیشن کا فارمولا تبدیل
پنشن اب آخری رواں تنخواہ پر نہیں ملے گی
پنشن کیلکولیشن کا فارمولا یکسر تبدیل کر دیا گیا ہے اب آخری تنخواہ کی بنیاد پر پنشن کیلکولیشن نہیں کی جائے گی سروس کی آخری 36 تنخواہوں کی اوسط رقم کو بنیاد بنا کر کی جائے گی یوں اگر اس دوران سکیلز تبدیل نہ ہوں تو کم از کم ایک انکریمنٹ کے برابر اور دوسرے حالات میں ڈیڑھ سے دو انکریمنٹس کے برابر رقم اوسط نکالنے پر کم ہو جائے گی
فیملی پنشن کو ایک بڑا دھچکا
پہلے فیملی پنشن ملازم کی موت کی صورت میں شریک حیات کو تاحیات اور دیگر لواحقین مثلاً نوعمر بیٹے غیر شادی شدہ بیٹی اور دیگر کو بھی ملتی تھی اب دیگر لواحقین کو بلکل ختم کر کے پنشن کو صرف شریک حیات اور وہ بھی دس سال تک محدود کر دیا گیا ہے
پرانے پنشنرز کو بھی نہیں چھوڑا
پینشن کم کرنے کے مختلف حربوں میں ایک انوکھا حربہ بھی آزمایا جا رہا ہے پینشن میں اضافے کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے مشروط کر دیا گیا ہے نوٹیفکیشن میں یہ لکھ دیا گیا ہے کہ جتنا ایڈہاک اضافہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کیا جاتا ہے اس کا نصف پنشنرز کی پینشن میں کیا جائے گا اگر ایڈہاک اضافہ دس فیصد کیا جائے گا تو پینشن میں اضافہ پانچ فیصد ہوگا
گریجوئٹی کی رقم بھی کم کر دی اب فارمولا 75:25
گریجوئٹی کی رقم سے ملازمین اپنے کئی معاملات نبٹا لیا کرتے اب اس کی نسب تناسب تبدیل کر دی ہے پنشن میں کمی اور ساتھ یہ نسبت تناسب کی کمی سے گریجوئٹی کی رقم تقریباً دو تہائی رہ جاتے گی