دس کامرس کالجوں کو جنرل کالجز میں شفٹ کرنے کے نوٹیفکیشن کی واپسی کے بعد حکومت پنجاب نے خفیہ پالیسی مرتب کر لی سیکرٹری تعلیم نے محکمہ تعلیم کے ایک اعلی آفیسر کے ذمے یہ ڈیوٹی لگائی کہ ڈویژنل ڈائریکٹرزشفٹ کیے جانے والے 46 کالجوں کے پرنسپلز کو پیغام دیں کہ ان 46 کالجز میں سال اول آئی کام اور سال سوئم بی کام کے داخلے روک دئیے جائیں اور فائنل کلاسز کے بچوں کو قریبی جنرل کالجز میں بھیج دیا جائے
ان کامرس کالجوں کی سال اول اور سال سوئم کی کلاسز میں داخلے نہ ہوں اور فائنل ائیر کے طلبہ کو طالبات کو بمعہ سٹاف کسی قریبی جنرل ایجوکیشن کے کالج میں ایڈجسٹ کر دیا جائے
اس دفعہ کرائے کی بلڈنگ میں قائم کامرس کالجوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ایک کامرس کالج کے سینئر استاد نے اعلی حکام پر الزام پر عائد کیا کہ یہ بیوروکریسی کے افسران صوبائی حکام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یوں صوبائی حکومت کو کروڑوں کی بچت ہو گی کیونکہ یہ سارے کالجز کرائے کی عمارتوں میں قائم ہیں مگر ایسا نہیں ہے وہ دراصل پرائیویٹ کامرس اداروں کی گرتی ہوئی انرولمنٹ کو سہارا دے رہے ہیں
لاہور ۔۔نمائندہ خصوصی ۔۔۔۔گذشتہ دنوں سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر موضوع بحث بننے کے بعد دس کامرس کالجوں کو جنرل کالجز میں شفٹ کرنے کے نوٹیفکیشن کو واپس لینا پڑا اس سبکی کے بعد حکومت نے حکمت عملی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور کسی بھی قسم کی تحریری خط وکتابت سے مکمل پرہیز کرنے اور زبانی پیغامات کے ذریعے حکمت عملی کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا پیغام سینہ بسینہ خفیہ طریقے سے پہچانا اور عمل درآمد تک باہر کی دنیا کو ہوا نہ لگنے دینا اس مرتبہ اعلی سطح پر انرولمنٹ کم ہونے کی بجائے رینٹڈ بلڈنگ کو بنیاد بنایا کہ یہ قومی خزانے پر بوجھ ہیں اخراجات کم کرنے کے لیے انہیں ختم کر دیا جائے صوبائی حکومت خزانے سے بوجھ ہٹ جانے سے بہت خوش ہوگی ایک سینئر کامرس ٹیچر کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے پرائیویٹ کالجز مافیا کار فرما ہے وہاں انرولمنٹ کم ہو دہی تھی ان مگرمچھوں نے اعلی تعلیم کے معتبرین کے ساتھ مل کر ایک سازش تیار کی ہے یہ کالجز ختم ہو جائیں اور غریب طالب علم کے پاس پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں داخلے کے سوائے کوئی بھی چارہ نہ رہے مگر بند کمروں میں بیٹھ کر حکمت عملیاں بنانے والے زمینی حقائق سے واقف نہیں یہ جنرل کیڈر کے اساتذہ اور کامرس سائیڈ کا ادغام ممکن ہی نہیں سو طرح کی قباحتیں ہوںگی اس کے لیے ضروری ہے کہ خفیہ کاروائیوں کی بجائے سارے سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر مسائل کا حل تلاش کیا جائےجنرل ایجوکیشن کے کالجز میں اتنے کلاس رومز نہیں ہوتے کہ ایک نئے کالج کا بوجھ اٹھا سکیں بہتر یہ ہوگا کہ ہوش سے کام لیا جائے اگر ادغام بہت ہی ضروری ہے تو ان کامرس کالجوں کا آپس میں ادغام کر دیا جائے
1 comment
Government ko khatm ni krna chye commerce college ko.is hawalye se ap hamara Sath dye.