کل یونیورسٹی کے تمام نیو و اولڈ ۔گوجرانوالہ اور جہلم کیمپسز میں سیاہ پٹیاں باندھ کر یوم سیاہ منایا ۔ اصولی طور پر طے پا جانے کے باوجود وائس چانسلر قانونی روڑے اٹکا رہے ہیں
وفاقی ملازمین کو ڈسپرٹی ریڈکشن الاونس اور صوبائی ملازمین کو سپشل الاونس مل جانے کے باوجود جب یونیورسٹی ملازمین اور یونیورسٹی اساتذہ گریڈ ایک تا انیس اس سے محروم رکھے گئے تو ایک تا انیس گریڈ کے ملازمین و اساتذہ نے آسا و فپواسا کے پلیٹ فارمز سے اس کے لیے صدائے احتجاج بلند کی کئی مراحل کے احتجاج کے بعد حکومت پنجاب نے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے نوٹیفیکیشن جاری کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اپنی سنڈیکیٹ کی منظوری سے یہ الاونس جاری کر دیں مگر عملی طور پر جب یہ سب کچھ ہو گیا تو نئی قانونی موہنہ شگاف یوں شروع ہو گیں کہ اس میں چانسلر کی منظوری بھی ہونی چاہیے اور پھر یہ کہ جون دو ہزار اکیس سے سمیت واجباتِ نہیں دیا جا سکتا قصہ مختصر کہ یہ آج تک معرض التوا میں ہے اسی دوران وفاقی حکومت نے ایک اور ڈسپرٹی ریڈکشن الاونس پندرہ فیصد دو ہزار بائیس دے دیا اب امکان ہے کہ صوبائی حکومت کے ملازمین کے سپشل الاونس کے نوٹیفیکیشن کے اجراء کے ساتھ ہی اس کا مطالبہ شروع ہو گا نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے آج دیکھیں آج کا احتجاج کیا رنگ لاتا ہے