خیبر پختونخوا اسمبلی نے دو ہزار انیس میں سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم کر کے ریٹائرمنٹ کی عمر ساٹھ سال سے بڑھا کر تریسٹھ سال کر دی بعض حلقوں کی جانب سے اسے پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا پشاور ہائی کورٹ نے اس کے خلاف فیصلہ دیتے ہوے ریٹائر منٹ کی حد دوبارہ کرنے کا حکم دیا ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت سپریم کورٹ میں اپیل میں چلی گئی کل سپریم کورٹ نے اسے دوبارہ پشاور ہائی کورٹ کو واپس کر دیا اور ہدایت کی کہ فیصلہ قانون کی مطابقت میں کیا جائے اس پر بیان دیتے ہوئے صوبائی وزیرِ خزانہ خیبرپختونخوا تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ ایسا وسیع تر عوامی مفاد میں کیا گیا تین سال مدت ملازمت بڑھا دینے سے صوبے کو دس سال میں پنشن کی مد میں ایک سو چالیس ارب روپے بچ جاتے جھگڑا نے کہا کہ فیصلہ واپس لینے کی صورت میں معاشی صورت حال میں خاصی پچیدگی پیدا ہو جائے گی انہوں نے وضاحت کی کہ جب ریٹائر منٹ کی عمر بڑھی تو ماہانہ پینشن بل چھ سات ارب سے کم ہو کر پانچ ارب رہ گیا یوں صوبے کوچھ ماہ میں تقریباً دس ارب بچ گئے بصورت دیگر اگر ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے تو ساڑھے سات ارب ماہانہ کے حساب سے آٹھ ماہ میں مزید تیرہ ارب دینا ہوں گے انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت ملک کی بہلی حکومت ہے جس نے پینشن سسٹم میں اصلاحات کیا اور سول سرونٹ ایکٹ کو تبدیل کیا