گورڈن کالج کے طلبا اور اساتذہ راولپنڈی کے شہریوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے حکومت اپنا مالی بوجھ اتار پھینکا دینے چاہتی ہے پروفیسر خرم شہزاد کی زیر صدارت سٹاف کے اجلاس میں قراداد مذمت منظور کی گئی سی پی ٹی پی نہیں منعقد کر لی جائے سٹاف کا مطالبہ
گورڈن کا دیوانی مقدمہ دوست طرح سے نہیں لڑا گیا اول درجے کے متاثرین راولپنڈی کے شہری ہیں ایف سی یونیورسٹی کے تحت آتے ہی جن کے بچوں کی فیسیں چالیس گنا بڑھ جائیں گی گورنمنٹ گورڈن کالج میں بچے صرف نو ہزار روپے سالانہ اور چھتیس ہزار روپے کورس کی مجموعی فیس ادا کرتے ہیں جبکہ ایف یونیورسٹی کا سب کیمپس بنتے ہی اسی کورس کے انہیں چودہ لاکھ چالیس ہزار ادا کرنا ہوں گے اساتذہ اپنی نوکریوں کے لیے نہیں شہریوں کے لیے لڑ رہے ہیں
گورڈن کالج راولپنڈی کے طلبا اور اساتذہ کا آج چوتھا روز تھا سٹاف نے پروفیسر خرم شہزاد کی زیر صدارت ایک سٹاف میٹنگ کی جس میں ایسوسی ایشن کے تمام عہدے داران نے شرکت کی تمام ممبران نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں حکومت پنجاب کے ڈی نیشنلائزیشن کے پلان میں شامل ہونے کی بھر پور مذمت کی گئی حکومت پنجاب نے اگر اس فیصلے کو واپس نہ کروایا تو گورڈن کالج کے طلبا اور اساتذہ انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور ہونگے سٹاف نے اس قراداد میں اس بات کی بھی منظوری دی کہ حکومت اکیس نومبر کو کالج میں جو سی پی ڈی پی منعقد کرنے جا رہی ہے اس کے لیے کوئی اور جگہ منتخب کر لیں اب یہ یہاں منعقد نہیں ہو سکتی