تیس ہزار پرائمری سکولز مرحلہ وار دو سالوں میں پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کیا جا رہا
سالانہ 1475 ارب بچانے کی خاطر تیس ہزار ٹریننگ سکول ٹیچررز کو بے روزگار کرنا اور تعلیم کو تجارکے حوالے کرنا غیر دانشمندانہ اقدام ہے ۔تعلیم کو ٹھیکیداروں کے حوالے کرنے سے تعلیم مہنگی ہوگئی کھربوں کی مالیت کی سرکاری املاک کو نجی تصرف میں آئیں گی تو کیا ہو گا ہر پاکستانی جانتا ہے
لاہور ۔۔نمائندہ خصوصی ۔۔حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے دباؤ میں خزانے پر غیر ضروری بوجھ ہٹانے کی خاطر پرائیویٹائزیشن کا عمل تیز تر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ویسے تو سارا پاکستان تختہ مشق ہے مگر اگر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے حوالے سے بات کریں تو پہلے پرائمری سکولز کو ذبح کرنے سے شروعات کیا ہے پالیسی جسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا نام دیا گیا ہے دراصل پندرہ سو ارب جو ڈیڑھ لاکھ اساتذہ کی تنخواہیں بچانے کا ہے پبلک سیکٹر کے حوالے کرنے پر صرف 25 ارب خرچ ہونگے اور 1475 روپے اس عمل سے بچ جائیں گے یہ صرف اساتذہ کا نہیں ادنی متوسط طبقے کے بچوں کی تعلیم سے ذمہ داری چھڑانے کا بھی ہے جو فیسوں اور کتابوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے ہمارا خیال ہے کہ اس پر اساتذہ کے علاؤہ ایک بڑا عوامی ردعمل آئے گا کہ حکومت سنبھال نہ پائے گیاساتذہ کی مختلف تنظیموں نے تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے جوائنٹ ایکشن کمیٹی بنائی جا رہی ہے