گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج چکوال کے اساتذہ کی ایک میٹنگ آج اسٹاف روم میں انعقاد پذیر ہوئی جس میں اجلاس نے چکوال یونیورسٹی کے قیام کا بھرپور خیر مقدم کرنے کے ساتھ ساتھ چکوال یونیورسٹی ایکٹ، خدشات و وضاحت اور ما بعد حالات پہ تفضیلی غوروغوص بھی کیا۔اجلاس میں کالج کے حالیہ اور مجوزہ مستقبل کے حوالے سے فیکلٹی ممبران نے اپنی اپنی آرا دیں اور اجلاس کے تمام شرکا نے مکمل اتفاق رائے سے کالج کو یونیورسٹی میں ضم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کالج کی علیحدہ الحاق شدہ حیثیت کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ نچلے اور متوسط طبقے کے لئے نہ صرف تعلیم کے دروازے کھُلے رہیں بلکہ ضلع کے لوگوں کے لئیے ہائیر ایجوکیشن کی ایک متبادل ادارہ بھی موجود رہے ۔ اجلاس نے توقع ظاہر کی صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن عوامی امنگوں کا خیال کرتے ہوئے کالج کو کسی نئے چارٹر میں مجوزہ یونیورسٹی کا کاسچی چوئینٹ کالج بنانے کے بجائے پاس کردہ یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کر کے اس کی سابقہ حیثیت کو بحال کریں گے اور کالج کا یونیورسٹی آف چکوال سے الحاق کرائیں گے جس کا وعدہ انہوں نے مؤرخہ ۱۵ جون ۲۰۱۹ کو روزنامہ ڈان میں اپنے اخباری بیان میں کیا تھا۔اجلاس نے ماضی میں کالج کے جداگانہ تشخص قائم رکھنے کے لئیے راجہ یاسر سرفراز کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یونیورسٹی پراجیکٹ میں وہ کالج سے متعلقہ فیصلے پہ نظر ثانی کرکے اس کی موجودہ حیثیت بحال کریں گے اور اس ضمن میں پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کسی بھی گفت وشنید کا خیر مقدم کرے گی کیونکہ کالج اور یونیورسٹی دونوں اس علاقے کی ناگزیر ضرورت ہیں۔ اجلاس نے اپنے موقف کی وضاحت کے لئیے مختلف سطح پہ کالج آگہی مہم چلانے کا فیصلہ بھی کیا ۔
previous post