ایک نشریاتی ادارے نے خبر نشر کی کہ موجود حکومت سرکاری ملازمین کے بینولنٹ فنڈ کے ایک سو دو ارب ہڑپ کر گئی اس پر جب تحقیق کی گئی تو واضح ہوا کہ یہ رقم حقیقتاً بنکوں کے پاس نہیں جہاں یہ جمع کروائی گئی تھی کہاں گئی کون لے گیا کہاں لے گیااس کی طرف بعد میں آتے ہیں پہلے یہ جان لیں کہ رقم ہے کیا اور کیسے اکٹھی ہوتی ہے انیس سو ساٹھ میں حکومت نے ایکٹ نافذ کیا جسے پنجاب گورنمنٹ سرونٹس بینولنٹ فنڈ آرڈیننس کہا گیا کہنے کو تو اس کا مقصد پنجاب کے سرکاری ملازمین اور ان کے خاندان کی افراد کی فلاح و بہبود تھی یہ یاد رہے کہ پنجاب کے تمام سرکاری ملازمین اپنی تنخواہ کا تین فیصد ماہانہ کٹوتی کی صورت میں اس فنڈ میں جمع کرواتے ہیں اس طرح گریڈ بیس کا ملازم پانچ ہزار روپے ماہانہ اور ساٹھ ہزار روپے سالانہ تنخواہ سے کٹواتا ہے اس رقم کی اوسط بھی لی جاے تو تیس ہزار روپے بنتی ہے اور پوری سروس کے دوران دس لاکھ سے زائد رقم اس فنڈ کو دیتا ہے اور جواب میں بچوں کے وظائف ،بچیوں کی شادی اور فیر ویل گرانٹ کی صورت میں ایک چوتھائی رقم وصول پاتا ہے یوں یہ رقم جمع ہو ہو کے اربوں اور اب کھر بوں میں پہنچ گئی ہے ملازمین جب کبھی واویلا کرتے ہیں کہ ان کی بہبود کے لیے اکٹھی کی جا ے والی رقم اپنے مقاصد پر پورا نہیں اتر پا رہی تو اشک شوئی کے لیے ہر مد میں تھوڑا سا اضافہ کر کے انہیں خاموش کرا دیا جا تا ہے اصل میں ہو کیا رہا ہے دبئی دبئی سر گوشیاں اب آواز بن رہی ہیں میڈیا میں آنے لگی ہے حکمران جب کسی مالی دشواری کا شکار ہوتے ہیں تو انگریز کی تربیت یافتہ بیوروکریسی انہیں ایسے مشورے دیتے ہیں کہ یہ اربوں روپے آخر کس دن کام آئیں گے استعمال کر لیں کاغذوں میں لکھ دیتے ہیں کہ قرض لیا ہے اور قابل واپسی ہے پھر کس نے واپس کرنا اور مانگے گا کون سیانے کہتے ہیں کہ یہ سلسلہ کب سے جاری ہے سب نے اس گنگا میں ہاتھ دھونے ہیں یہ رقم کاغذوں میں تو ہے حقیقت میں نہیں اسی لیے جب ملازمین مراعات میں خاطر خواہ اضافہ مانگتے ہیں تو انہیں دبانے کی کوشش کرتے ہیں یا ان کے نمائندوں کو بیوروکریسی کے ذریعے دھمکا کر خاموش کروا دیا جاتا ہے اس کے عوض نوکر شاہی نوازشوں کی حقدار ٹھہرتی ہے کیا یہ بد دیانتی نہیں جس کا ارتکاب کیا جا رہا ہے کسی مہذب معاشرے میں شاہد یہ نا قابل معافی جرم ہو امانت میں خیانت ہو مگر یہاں سب اچھا ہے جج صاحبان نے واضح فیصلے میں لکھا ہے کہ گروپ انشورنس کی رقم جو دوران سروس مرنے والوں کے لواحقین پر خرچ کرنے کے بعد بچ رہتی ہے اسے ریٹائر ہونے والوں کو واپس کر دی جاے مگرکئی سالوں سے قانونی موشگافیوں کے ذریعے وقت نکالا جا ریا ہے 2