کل مورخہ پچیس نومبر دو ہزار بائیس بروز جمعہ اتحاد اساتذہ پاکستان کے زیر اہتمام ایجوکیشن پالیسی ریفارمز پر مکالمہ کے موضوع پر بات کرنے کیلیے ماہر تعلیم اور ترقی پسند دانشور ڈاکٹر اے ایچ نیر اور پیٹر جیکب کو دعوت دی گئی انہوں نے مذکورہ بالا موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا جس کا خلاصہ کچھ ہوں ہے
معیار تعلیم کی تنزلی میں بڑی وجہ ناقص پالیسی سازی ہے رٹہ کیلیے شرلف کمیشن کی تحت ٹیکسٹ بک بورڈ کی سیٹرلائزیشن کسی حد تک زمہ دار ہے ایک ٹیکسٹ بک کی بجائے زیادہ ٹیکسٹ بکس آج کر دی جائیں تو فوری طور پر بہتری آنا شروع ہو جائے گی اسی طرح ہائر ایجوکیشن کی سطح پر پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر دھڑا دھڑ غیر معیاری یونیورسٹی کا قیام بھی تعلیمی معیار میں گراوٹ کا سبب بنا ہے مشرف کے دور میں یونیورسٹیوں کی تعداد بڑھ کر پچیس سے اڑھائی سو ہو گئی یہ دیکھا ہی نہیں گیا کہ فیکلٹی کتنی ہےاور معیار کیا ہے محض تعداد بڑھانے کی خاطر بعض کالجوں اور سکولوں کو یونیورسٹی کا سٹیٹس دے دیا گیا لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ تعداد کی بجائے معیار بڑھانے پر توجہ دی جائے ٹیکسٹ بک بورڈ کی سنگل ٹیکسٹ اجارہ داری ختم کی جائے